رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ختم نبوت متفق علیہ عقیدہ ہے، جس پر کوئی سمجھوتہ ہرگز نہیں کیا جائے گا، طے شدہ مسائل کی چھیڑ چھاڑ سے خوفناک نتائج نکل سکتے ہیں، حج فارم میں تبدیلی کے مرتکب عناصر کو کٹہرے میں لایا جائے، حکومت مشاہیر اسلام کی شان میں توہین کے واقعات کا تدارک کرے، کالعدم تنظیموں کی منت سماجت نہ کی جائے بلکہ شکنجے میں جکڑا جائے۔
نیشنل ایکشن پلان کی ہر شق پر عمل کیا جائے، مادر وطن کے تحفظ کیلئے ہم نے پہلے بھی اپنے خون سے حب الوطنی کی تاریخ لکھی، آئندہ بھی دریغ نہیں کریں گے، مکتب تشیع نظریاتی کونسل سے فیڈرل شریعت کورٹ تک مذہبی اداروں میں نظریاتی نمائندگی سے محروم ہے، حکومت مذہبی اداروں میں سیاسی بھرتیوں کے نظام میں تبدیلی لائے، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں مسلمہ مکاتب کے خلاف زہر سے بھرے مقالوں کی منظوری کا نوٹس لیا جائے۔
اسلام آباد میں حضرت بری امام ؒحضرت سخی محمودؒ، اورکزئی میں انور شاہ سید میاں ؒ اور ڈیرہ اسمعیل خان میں کوٹلی امام حسین ؑ کے شیعہ اوقاف کے مسائل حل کئے جائیں۔
مکتب تشیع کو 21 مئی 85 کے موسوی جونیجو معاہدے کے مطابق حقوق کی ادائیگی یقینی بنائی جائے، کسی دوسرے کے عقیدے کو چھیڑنا نہیں چاہتے، اپنا عقیدہ و نظریہ کبھی نہیں چھوڑیں گے، پاک وطن کے تحفظ، شیعہ سنی یکجہتی، عقائد حقہ کی پاسبانی اور قومی حقوق کیلئے آقائے سید حامد علی شاہ موسوی کی قیادت میں جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ اس عزم کا اظہار تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی جانب سے سید فیاض حسین شاہ کاظمی کی میزبانی میں قصر امام موسیٰ کاظم آئی ٹن اسلام آباد میں منعقدہ ملک گیر "اجر رسالت ؐ" عزاداری کنونشن میں منظور کردہ اعلامیہ میں کیا گیا۔
اس موقع پر سینیئر شیعہ علمائے کرام، بانیان مجالس، ماتمی تنظیموں کے سالار بھی موجود تھے، ملک بھر سے آئے ہزاروں عزاداروں نے فلک شگاف نعروں میں اعلامیہ منظور کیا۔
علامہ بشارت حسین امامی نے اعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اجر رسالت ؐکا مظہر عظیم الشان اجتماع مشن محمد و آل محمد ؐ کے ساتھ ہماری وابستگی کی دلیل ہے، جب دنیا اجتماعات سے خوف کھا رہی ہے، ہم عشق رسالت و اہلبیت کے اجتماعات کرکے دنیا کو بتا رہے ہیں کہ ہر آفت اور مصیبت سے نجات کا ذریعہ خانوادہ محمد و آل محمد ؐ کے دامن کے ساتھ وابستگی ہے، آفتوں سے نجات کیلئے انسانیت خدا اور مصطفیٰ (ص) و آل مصطفی ؐ کا دامن تھام لے۔
انہوں نے اس امر پر دکھ کا اظہار کیا کہ ملت جعفریہ آج بھی اپنے حقوق سے محروم ہے، جن کا وعدہ بانیان پاکستان نے پاکستان کے تمام باسیوں سے کیا تھا، نظریاتی کونسل سے لیکر فیڈرل شریعت کورٹ تک مکتب تشیع نظریاتی نمائندگی سے محروم ہے، سلطان الفقراء حضرت بری امام کے تاریخی آثار کو چھپا کر اسلام آباد کے بانی کی شناخت تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی، حضرت سخی محمود کے مزار پر آج بھی تالے ہیں جبکہ اوقاف کی زمینوں پر ناجائز قبضے کرکے فساد کرنے والوں کی منت سماجت کی جا رہی ہے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بری امام سخی محمود بادشاہ، کوٹلی امام حسینؑ ڈیرہ اسمعیل خان، اورکزئی میں انور شاہ سید میاں سمیت شیعہ اوقاف کے مسائل حل کئے جائیں۔
علامہ بشارت امامی نے کہا کہ حضرت ابو طالب (ع)، حضرت امام زمانہؑ اور حضرت مختار ثقفیؒ کی شان میں گستاخیاں باعث تشویش ہیں، حکومت ملک میں آگ لگانے والوں کو آہنی شکنجے میں جکڑے اور اس میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دے۔
اعلامیہ میں دہلی کے مسلم کش فسادات کی پر زور مذمت کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ فسادات نے عالمی امن کے ٹھیکیداروں کی منافقت کو بے نقاب ہی نہیں کیا، بانیان پاکستان کی سچائی اور دو قومی نظریئے کی صداقت پر بھی مہر لگا دی ہے۔ خدارا پاکستان کے باسی آزادی کی قدر کریں اور مادر وطن پر کبھی کوئی آنچ نہ آنے دیں۔
اعلامیہ میں واضح کیا گیا کہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ وضو و نماز سے لیکر قصاص و دیت، اذان و کلمے سے لیکر خمس و زکوۃ اور شان ابوطالب ؑ سے لیکر حق زہراؑ تک اپنے عقائد اور عبادات دنیا کی ہر عدالت اور فورم پر ثابت کرنے کیلئے ہردم اور ہر لحظہ تیار ہے۔ ہم کسی دوسرے کے عقیدے کو چھیڑنا نہیں چاہتے لیکن دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اپنا سچا عقیدہ و نظریہ کبھی نہیں چھوڑیں گے۔
اعلامیہ میں پاک فوج کی جانب سے پکڑے جانے والے سانحہ عاشورا راجہ بازار کے اصل مجرموں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ بے گناہ ماتمی عزاداروں پر قائم کیسز کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔
تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ کشمیر و فلسطین کی حالت زار کی جانب بھی توجہ دیں، یمن کے عوام پر ہونے والی بربریت کو بند کروائیں، بحرین اور مشرقی سعودی عرب کے عوام کو ان کے حقوق دلوائیں۔
اجر رسالت (ص) کنونشن میں ضرب عضب کے دوران مادر وطن کے امن کیلئے پاک فوج کے شیروں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے شہدائے نظریہ پاکستان محمد حسین شاد، صفدر نقوی و اشرف علی رضوی سے لیکر علامہ ناصر عباس شہید تک تمام شہدائے دین و وطن، مخدوم الملک سید نزاکت حسین نقوی سمیت تمام مرحوم بزرگ ماتمی عزاداروں کو بھی سلام عقیدت پیش کیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ شہدائے دین و وطن کی راہ کبھی فراموش نہیں کریں گے۔/