الاسوه فاؤنڈیشن سیتاپور کے سربراہ حجت الاسلام سید حمید الحسن نے رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو میں آیت اللہ ابراہیم امینی مرحوم کے انتقال پر ملال کی مناسبت پر قائد انقلاب اسلامی و حوزہ علمیہ قم و مراجع کرام و علماء کی خدمت میں تعزیت پیش کی اور بیان کیا : وہ ایک متقی عالم دین تھے جنہوں نے اسلام و انقلاب اسلامی کے راہ میں اپنی زندگی وقف کر دی اور ہمیشہ لوگوں کی خدمت کو اپنی ذمہ داری جانا ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : میں اکثر نماز مغرب و عشا حرم حضرت معصومه سلام الله علیها میں ادا کرتا تھا اور زیادہ ترمسجد اعظم میں آیت الله امینی مرحوم کی امامت میں اقتدا کرتا تھا ایک روز ان کی کتاب ( الگوھای فضیلت) پر نظر پڑی اتفاق سے ہندوستان میں جوانوں کے لیے دینی معارف سے متعلق نصاب تعلیم کے لیے ایک ایسی کتاب کی ضرورت تھی اس کےلیے یہ کتاب کافی مفید لگی اور اس کو ترجمہ کرنے کا ارادہ کیا اور اسی سلسلہ میں مرحوم آیت اللہ امینی سے مل کر اجازت لینا چاہی، جب نماز کے بعد ان سے ملنے کے لئے جا رہا تھا دل میں مختلف قسم کے وسوسے پیدا ہو رہے تھے کہ وہ ایک بزرگ و اعلی سطح کے عالم دین اور مختلف شعبوں میں اعلی مناصب پر فائز تھے کہیں وہ ملنے سے انکار نہ کر دیں یا ترجمہ کی اجازت نہ دیں اسی فکر میں ان کے پاس پہونچا اور ان سے اپنی معروضات بیان کیں انھوں نے بہت ہی خوش اخلاقی سے ملاقات کی اور ترجمہ کی اجازت بھی دی اور حوصلہ افزائی بھی فرمائی ۔
الاسوہ فاونڈیشن کے سربراہ نے آیت اللہ امینی کی عوام دوستی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : آیت اللہ امینی سے میری واقفیت نماز جمعہ کے خطبوں کے ذریعہ ہوئی، حالات زمانہ کے مطابق مختلف عناوین پر خطبہ دیتے تھے اور لوگوں کو انقلاب و اسلام کی پاسداری کی تاکید اور حکومتی عہدہ داروں کے لئےمفید مشورہ دیتے تھے اور عوام کی مشکلات کو حل کرنا سب کی ذمہ داری سمجھتے تھے ۔