22 July 2020 - 16:20
News ID: 443245
فونت
حجت الاسلام سید صبیح الحسین :
تنظیم المکاتب لکھنو کے سربراہ نے کہا کہ امانتداری وہ با فضیلت صفت ہے جو اسلام سے پہلے دور جاہلیت میں بھی محترم تھی ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تنظیم المکاتب لکھنو کے سربراہ حجت الاسلام سید صبیح الحسین نے اس ادارہ جانب منعقد ہونے والی مجلس میں بیان کیا : امانتداری میں مومن کی شرط نہیں بلکہ کافر اور خون کے پیاسے دشمن کی بھی امانت کو واپس کرنا اسلام کا حکم ہے۔

خادمان و کارکنان ادارہ تنظیم المکاتب کی جانب سے استاد جامعہ امامیہ اور شعبۂ مکاتب کے انچارج عالم با عمل مولانا قمر سبطین صاحب مرحوم کی ترویح روح کے لئےآج ۲۱ جوالائی ۲۰۲۰؁ بروز منگل ایک بجے دن میں آن لائن مجلس عز امنعقد ہوئی۔ جسکا آغاز مبلغ و استاد جامعہ امامیہ مولانا محمد عباس معروفی صاحب نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔ مولانا کیفی سجاد صاحب انسپکٹر تنظیم المکاتب اور مولانا اعجاز حسین صاحب انسپکٹر تنظیم المکاتب نے بارگارہ اہلبیت میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

مجلس کو رکن مجلس انتظام تنظیم المکاتب حجۃالاسلام والمسلمین مولانا سید صبیح الحسین صاحب قبلہ نے خطاب کیا۔ م

وصوف نے قرآن کریم کے سورہ نساء کی آیت نمبر ۵۸ کےابتدائی حصہ( بے شک اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے کہ امامنتوں کو انکے مالکوں تک پہنچا دو) کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا : امانتداری وہ با فضیلت صفت ہے جو اسلام سے پہلے دور جاہلیت میں بھی محترم تھی نیز دوسرے ادیان و مذاہب میں بھی قابل احترام ہےاسی طرح امانتدار بھی بلا تفریق مذہب و ملت محترم ہوتا ہے۔ 

مولانا سید صبیح الحسین صاحب نے حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی حدیث بیان کی کہ آپ نے فرمایا اگر میرے والد حضرت امام حسین علیہ السلام کا قاتل وہ تلوار کہ جس سے اس نے میرے باباکو شہید کیا ہے اسے میرے پا س بطور امانت رکھتا تو میں اسے بھی واپس کر دیتا۔

رسول خدا ﷺ نے شب ہجرت اپنے محبوب امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کو تلواروں کے سایہ میں اپنے بستر پر سونے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا صبح امانتوں کو انکے مالکوں کو واپس دے کر مدینہ میرے پاس آنا جب کہ وہ امانتیں آپ کے خون کے پیاسے دشمنوں کی تھیں۔

مولانا صبیح الحسین صاحب نے مولانا قمر سبطین صاحب مرحوم کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ مولانا مرحوم ادارہ کے ایک اہم شعبۂ کے ذمہ دار تھے جہاں مختلف حالات میں بروقت فیصلہ کرنا کہ کس کو مدرس رکھا جائے، کون اس علاقہ میں پیش نمازی کے لئے مناسب ہے، کس کو کہاں بھیجا جائے تا کہ دین کا کام انجام پائے اور اطفال ملت دینی تعلیم سے محروم نہ رہیں۔

الحمدللہ مولانا قمر سبطین صاحب مرحوم نے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بحسن و خوبی یہ اہم ذمہ داری زندگی کے ا ٓخری لمحہ تک انجام دی۔


آخر میں مولانا صبیح الحسین صاحب نے کربلا کا ذکر کرتے ہوئے بیان کیا کہ کربلا میں دو امین تھے ایک امام حسین علیہ السلام جن کے پاس انبیاء و اولیاء کی امانتیں تھیں دوسری امانتدار آپ کی بہن حضرت زینب سلام اللہ علیہا تھیں جو دو معصوم اماموں اور خود مقصد حسینی کی امانتدار تھیں۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬