‫‫کیٹیگری‬ :
11 May 2013 - 20:02
News ID: 5375
فونت
رہبر معظم انقلاب اسلامی:
رسا نیوز ایجنسی - رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اج صبح ملک بھر کی ممتاز اور فعال خواتین سے ملاقات میں انقلاب کے دفاع میں اپنا نمایاں کردار ادا کرنے کی تاکید کی ۔
رھبر معظم انقلاب اسلامي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رھبر معظم انقلاب اسلامی کی خبر رساں سائٹ سے منقولہ رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی  حضرت ایت اللہ خامنہ ای نے اج صبح ملک بھر کی ممتاز اور فعال خواتین سے ملاقات میں تاکید کی : ماہ رجب کی آمد کے موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای سے آج صبح  حوزات علمیہ، یونیورسٹیوں، اجرائی اداروں، قرآنی اور ذرائع ابلاغ نیز خواتین اور خاندان کے امور  اور عوامی اداروں سے منسلک  ملک بھر کی ہزاروں ممتاز خواتین نے ملاقات کی۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں  بین الاقوامی سطح پر عورت کے بارے میں اسلامی گفتگو کے جارحانہ انداز میں بیان کرنے، خاندان کی تقویت اور گھر کے ماحول میں عورت کی تعظیم و تکریم کو معاشرے کی دو فوری اور اہم ضروریات قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے محاذ پر سرگرم اور فعال خواتین کو چاہیے کہ وہ انقلاب کے دفاع میں بھی اپنا نمایاں کردار ادا کریں۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےعالمی سطح پر عورت کے بارے میں اسلامی اصول و نظریات کو منتقل کرنے کے سلسلے میں غفلت اور کوتاہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عورت کے سلسلے میں اسلامی جمہوری نظام اور حضرت امام خمینی (رہ) کے نام کی برکت سے اچھے  اور نمایاں کام انجام پذیر ہوئے ہیں لیکن اس سلسلے میں ابھی بہت سے کام کرنے باقی ہیں  اور جارحانہ انداز اور دوسروں کے حملوں کے گزند سے محفوظ رہنے کے سلسلے میں اقدامات کی ضرورت ہے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بیداری تحریک کے سلسلے میں عورتوں کے نقش  کے بارے میں غفلت و کوتاہی نہ کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عورت کے بارے میں اسلام کے ٹھوس و مضبوط نظریہ کے باوجود مغربی ممالک کی گفتگو کے بارے میں  انفعالی مؤقف کیوں اختیار کیا جائے؟

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورت کے بارے میں مغربی نظریہ کو مکمل طور پر حساب شدہ اور سیاسی نظریہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر چہ عورت کے بارے میں گفتگو بظاہر اپنے اوج و عروج پر ہے لیکن مغربی ممالک میں عورت کے بارے میں گفتگو زوال  ، پستی ، انحطاط اور شرمندگی کی جانب بڑھ رہی ہے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک میں  عورت کے بارے میں گفتگو کو عورت کو مرد جیسا بنانے اور عورت سے جنسی لذت  حاصل کرنے کے دو حصوں پر مشتمل قراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک تلاش و وکوشش کرتے ہیں کہ جو کام مردوں کی جسمی اور بدنی صلاحیت کے مطابق ہوتے ہیں انھیں عورتوں کے دوش پر ڈال کر فخر کرتے اور انھیں اپنے لئے امتیاز قراردیتے ہیں ۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اجرائی امور اور عہدوں پر عورتوں کے فائز ہونے کو بلامانع قراردیتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک ملازم عورتوں کی کثیرتعداد پر فخر کرتے ہیں اور مغربی ممالک کی یہی بات قابل اشکال اور محل تنقید بھی ہے ۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا:  اگرہم بھی  اجرائی عہدوں پر عورتوں کی کثیر تعداد پر فخر کریں تو گویا ہم بھی مغربی نظریہ سے متاثر اور ان کےمقابلے میں منفعل ہوگئے ہیں کیونکہ مغربی ممالک کا نظریہ اس سلسلے میں غلط اور بے بنیاد ہے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جو بات قابل فخر  ہونی چاہیے وہ معاشرے میں روشنفکر ،سیاسی اور ثقافتی شعبوں میں فعال اور مجاہد عورتوں کی کثیر تعداد کا ہونا ہے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انسانی لحاظ سے مرد اور عورت پر اسلام کی یکساں نگاہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلام کی نگاہ کے مطابق خلقت اور پیدائش کے لحاظ سے مرد اور عورت کے درمیان خاص خصوصیات ہیں لیکن معنوی تکامل ، معنوی اقدار اور سماجی و انسانی حقوق کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عورت کے بارے میں درست اور صحیح نگاہ یہ ہے کہ عورت کو اپنی جنس و ذات اور اسے بلندی تک پہنچانے والی اقدار کے دائرے میں پہچانا جائے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورت پر لذت طلب نگاہ کو بہت بڑی مصیبت قراردیتے ہوئے فرمایا: اب مغرب کے بعض دانشوروں نے بھی اس سلسلے میں خطرے کا اعلان کیا ہے کیونکہ ہمجنس بازی جیسے واقعات اسی نظریہ کا نتیجہ ہیں جو مغربی تمدن کے زوال کا ایک یقینی عامل بھی ہوگا۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مردوں اور عورتوں کے لئے جنسی جاذبوں کے بارے میں معاشرے و سماج کی ہوشیاری پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: البتہ ہمارے ملک میں  حجاب کی برکت سے حفاظت موجود ہے لیکن حجاب اور مرد و عورت  کے معاشرتی حدود کے بارے میں بھی سنجیدگی کے ساتھ اہتمام کرنا چاہیے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا:  عورت کے بارے میں مغربی نظریہ کے مقابلے میں باکل منفعل نہیں ہونا چاہیے بلکہ عورت کے بارے میں اسلام کے نظریہ کو قوی اور جارحانہ انداز میں پیش کرنا چاہیے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: مغربی ممالک کی دھمکیوں سے بھی ہر گزخوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورت کی عزت ، عورت کی کرامت اور عورت کے کام اور اس کی فطری ظرافت کو اسلام میں عورت کے نظریہ کی خصوصیات شمار کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی نے عورت کو اس انداز سے پیدا کیا ہے کہ گھر کے بعض مدیریتی، عاطفی اور تربیتی امور صرف عورت کے جذبہ ظرافت سے ہی انجام پذیر ہوسکتے ہیں۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خاندان کی تقویت، اور گھر میں عورتوں کی تعظیم و تکریم کو معاشرے کے دو فوری اور اہم مسائل قراردیتے ہوئے فرمایا: قوانین ، اقدار اور روایات میں ایسے شرائط فراہم کئے جائیں تاکہ عورتوں پر مختلف معاشرتی، جنسی، فکری اورخاندانی سطح پر کوئی ظلم نہ ہو۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا: خاندان کے تمام افراد کو چاہیے کہ وہ عورتوں کو تعظیم اور تکریم کی نگاہ سے دیکھیں اور گھر کا ماحول ایسا ہونا چاہیے کہ اولادیں اپنی ماؤں کے ہاتھوں کو بوسہ دیں۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر معاشرے میں عورتوں کے احترام کی ثقافت فروغ پائے  تو معاشرے کی بہت سی مشکلات حل اور عورتوں کی مظلومیت دور ہوجائے گی۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عورتوں کی شادی، حجاب، معاشرت، اور مالی اعانت اور عورتوں کی ملازمت اور اس  کے حدود کو ایسے موضوعات قراردیا جن پر اہتمام کرنا چاہیے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک میں عورتوں کے سلسلے میں انجام پانے والی مختلف فعالیتوں اور سرگرمیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایک تجویز پیش کی۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ان فعالیتوں کو منسجم اور صحیح سمت میں ہدایت کرنے کی تلاش و کوشش  کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں مضبوط اور قوی افراد پر مشتمل ایک اعلی ادارہ قائم ہونا چاہیے جو بلند مدت اہداف کے سلسلے میں اہتمام کرے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس اعلی ادارے کی تحت کئی ذیلی ادارے قائم کئے جاسکتے ہیں اور انجام پانے والے امور کے سلسلے میں ایک اطلاعاتی بینک بھی تشکیل دیا جاسکتا ہے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے دفاع کے محاذ پر تمام فعال عورتوں کو ایک اہم نکتہ کی سفارش کی۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے دوران  اور اس کے بعد کے مختلف مراحل میں عورتوں کے اہم نقش و کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے دفاعی محاذ پر بھی فعال، انقلابی ، مؤثر، عالم ،دانشور اور مصنف خواتین کو اپنا اہم اور نمایاں کردار ادا کرنا چاہیے۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے  مؤمنہ، با پردہ، مجاہد اور فعال خواتین کے نمونے کو ریڈیو و ٹی وی کی جانب سے پیش کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ریڈیو اور ٹی وی کو اس سلسلے میں اپنا سو فیصد نقش ایفا کرنا چاہیے۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ریڈیو اور ٹی وی کو مکمل طور پر اسلامی عورت کی خصوصیات کا آئینہ پیش کرنا چاہیے۔

 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران میں ہم نے عورتوں کے سلسلے میں پیشرفت حاصل کی ہے لیکن یہ پیشرفت اسلام کی توقعات اور ضروریات کے مناسب نہیں ہےاور اس سلسلے میں ہمیں زیادہ سے زیادہ تلاش و کوشش کرنی چاہیے۔

 

اس ملاقات کے آغاز میں خواتین حضرات محترمہ خز علی، عورتوں کی سماجی و ثقافتی کونسل کی سربراہ، محترمہ صفائی، ادارہ عالی اجتہاد کی سربراہ، محترمہ خدیوی، صوبہ خراسان رضوی میں گورنر ہاؤس میں خواتین کے امور کی سربراہ،  محترمہ آیت اللہی ، حوزہ و یونیورسٹی کی استاد و محقق، محترمہ رہبر، پارلیمنٹ میں خواتین امور کی سربراہ، محترمہ ناظم بکائی، الزہرا یونیورسٹی میں شعبہ حیاتیات کی استاد، محترمہ روح افزا،  یونیورسٹی استاد، محترمہ مجتہد زادہ، صدارتی دفتر میں خواتین کے امور کی سربراہ، مذکورہ خواتین نے داخلی اور بین الاقوامی سطح پرعورتوں سے متعلق مختلف امور کے سلسلے میں اپنے اپنے نظریات کو پیش کیا، جن میں سب سے اہم مسائل مندرجہ ذیل ہیں:

 

٭ دینی اور قرآنی تعلیمات کی روشنی میں خاندان کے اہم مقام کی تقویت پر تاکید

 

٭ آبادی بڑھانے کے سلسلے میں ذرائع ابلاغ اور متعلقہ اداروں کی تشویقی پالیسیوں پر سنجیدہ توجہ پر تاکید

 

٭ انسانی علوم اور خواتین سے متعلق تحقیقی موضوعات پر نظر ثانی کے سلسلے میں تاکید

 

 

٭ عورتوں کی اعلی فقہ کونسل اور محقق گروہ کی تشکیل پر تاکید

 

٭  پائدار خاندان اور متعلقہ اداروں کے وظائف کے نمونہ کی تشکیل پر تاکید

 

٭  بچوں کےعالمی کنونشن سے ہٹ کر اسلامی تعلیمات کی روشنی اور روشوں کے مطابق  بچوں کے تربیتی مسائل اور حقوق پر توجہ،

 

٭ بچوں کے حقوق کے بارے میں  سرپرست ادارے کا فقدان

 

٭ فقہ اطفال کے مجموعہ کی تدوین اور یونیورسٹی میں بچوں کے بارے میں مطالعات پر تاکید

 

٭ مختلف شعبوں میں عفاف و حجاب پر توجہ، اور سیاسی نظریات سے دوری پر تاکید

 

٭ مجمع تشخیص مصلحت نظام میں عورتوں کی رکنیت کی تجویز

 

٭ عورتوں کی مخصوص یونیورسٹیوں کے فروغ پر تاکید

 

٭ عالمی سطح پر میراث اور حضانت کے متعلق عورتوں کے احکام کی تشریح پر تاکید

 

٭ مختلف یونیورسٹیوں میں عورتوں کے نظریات اور مشاورتوں سے استفادہ پر تاکید

 

 

 

 

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬