مرکز ترویج احکام کے رکن حجتالاسلام حسین وحید پور نے رسا نیوزایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو میں ایک شھری بس ڈرائیور کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جو روز رکھنے کی صورت میں خوف مند ہے کہ کمزوری کا شکار ہوسکتا ہے اور مسافرین کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے کہا : یہ ڈارئیور ظھر سے پہلے شھر سے باہر جاکر کچھ کھا کر لوٹ ائے کیوں کہ اگر وطن میں رہا تو روزہ رکھے گا ۔
انہوں نے مزید کہا : با تجربہ اور آگاہ انسان جو اپنا کام بند کرنے کی صورت میں زندگی میں مشکلات سے روبرو ہوسکتے ہیں روزہ رکھیں گے، مگر جب کمزوری کا احساس کریں تو کچھ کھا کر اپنی کمزوری دور کرلیں اور پھر روزہ دار کی طرح ہوجائیں ۔
مرکز ترویج احکام کے رکن نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اس حالت میں اس انسان کی گردن پر روزہ کی قضاء ہے کفارہ نہیں یاد دہانی کی : بڑی گاڑیوں کے ڈرائیور جنہیں روزہ کی بناء پر کمزوری کی احساس ہو، اگاہ رہیں کہ ضرورت سے زیادہ کھانا اور پینا، جان بوجھ کر کھانا اور پینا محسوب ہوگا اور پھر قضاء و کفارہ دونوں بھرنا ہوگا ۔
انہوں نے مزید یہ بیان کرتے ہوئے کہ روزہ رکھنے میں نقصان کا میعار عقلاء ہیں، ڈاکٹر یا با تجربہ مریض خود اس نقصان کی تشخیص دے سکتا ہے کہا : اگر عاقل انسان کی تشخیص ہو کہ روزہ رکھنا اس کے لئے نقصان دہ ہے تو روزہ نہ رکھے ۔
حجت الاسلام وحید پور نے کہا : اگر بیمار روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو یا اگر ڈاکٹر کسی کو ماہ مبارک رمضان میں روزہ رکھنے سے منع کرے تو ڈاکٹرکا کہنا اھم نہیں ہے لیکن یہ تاکید نقصان کے خوف کی بنیاد بن سکتی ہے اور انسان اس خوف کی بناء پر چاھے تو روزہ نہ رکھے ۔
انہوں نے مزید بیان کیا : عقلاء کی تشخیص سے مراد یہ ہے کہ اس بیمار کی جگہ پر جو بھی دوسرا ہو اس کے لئے بھی روزہ کے نقصان دہ ہونے کا احتمال دیا جائے ۔