مرکز ترویج احکام کے رکن حجت الاسلام حسین وحید پورنے رسا نیوزایجنسی کے رپورٹر سے گفتگو میں روزہ دار کو انجیکشن لگوانے کے حکم کی جانب اشارہ کیا اور یہ بیان کرتے ہوئے کہ بعض انجیکشن ارام دِہ اور بعض طاقت کیلئے ہیں کہا : فقہاء نے انجیکشن سے روزہ باطل ہونے کا فتوی نہیں دیا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا : بعض وہ فقہاء جو قائل ہیں کہ ماہ مبارک رمضان میں انجیکشن یا گلوکوز نہ لگوایا جائے ان کے مقلدین جو فقہاء انجیکشن یا گلوکوز لگوانا جائز جانتے ہیں ان کی جانب رجوع کرسکتے ہیں ۔
مرحوم حضرت آیت الله شیخ جواد تبریزی کے دفتر میں استفائات کے سابق ذمہ دار نے ان انجیکشن کی طرف جو طاقت کیلئے استعمال نہیں ہوتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : جو طاقت کے انجیکش نہیں ہے ماہ مبارک رمضان میں انکے لگوانے میں کوئی ھرج نہیں اور احتیاط کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔
مرکز ترویج احکام کے رکن نے یہ کہتے ہوئے کہ ماہ مبارک رمضان میں ڈینٹیسٹ کے پاس جانا اور دانتوں کے بھروانے میں ھرج نہیں کہا : روزہ دار خیال رکھے کہ کوئی چیز ان کے حلق میں نہ جانے پائے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے دانتوں کے بھروانے میں گندا پانی زیادہ نکلتا ہے کہا : اگر روزہ دارہ یہ احتمال دیتا ہے کہ دانتوں کے بھروانے میں چیزیں اس کے گلے میں جاسکتیں ہیں تو ھرگز ڈینٹیسٹ کے پاس نہ جائے ، اور اگر اسے آگاہی نہیں تھی اور لاعلمی سے چیزیں اس کے گلے تک پہونچ جائیں تو روزہ باطل نہیں ہے ۔
حجت الاسلام وحید پورنے بیان کیا : ماہ مبارک رمضان میں جان بوجھ کر دانتوں کا خون پی جانے والے کا روزہ باطل ہے، اسے قضا و کفارہ دونوں ہی بھرنا پڑے گا، لیکن اگرمسئلہ نہیں جانتا تھا کہ اس خون کا پینا اس کے روزہ کے ٹوٹنے کا سبب ہوگا تو اس کا روزہ باطل ہے مگر فقط روزہ کی قضا بھرے گا ۔
انہوں نے انکھوں کے ڈراپس کے سلسلے میں یہ کہتے ہوئے کہ انکھوں کے پیچھے موجود سوراخ سے یہ قطرے ناک اور حلق میں جاسکتے ہیں کہا : اگر روزہ دار اگاہ ہو کہ یہ قطرے اس کے حلق میں پہونچ سکتے ہیں تو ھرگز اس کا استعمال نہ کرے، اور اگر مردد ہو یا نہیں جانتا ہو اور اتفاقا حلق تک پہونچ جائے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہے ۔
حجت الاسلام وحید پورنے کہا : اگرانکھوں کے ڈراپس حلق تک پہونچتے ہوں اور ڈاکٹرنے انکھوں کے ڈراپس دیئے ہوں تو ڈاکٹر سے ٹائم بدلنے کی درخواست کریں اور روزہ دار اسے افطار کے بعد استعمال کرے اور اگر ڈاکٹر ٹائم بدلنا مناسب نہ سمجھے تو جو وقت ڈاکٹر نے معین کیا ہے ان اوقات میں ان ڈراپس کا استعمال کرے، اس روزہ کی قضا ہے مگر کفارہ نہیں ہے ۔