رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، پورے ایران کے حوّزات علمیہ کے سربراہ آیت الله سید هاشم حسینی بوشهری نے کل شام « اتحاد و اسلامی بیداری میں قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام والمسلمین شھید عارف حسین الحسینی کا کردار » کے عنوان سے حوزہ علمیہ امام خمینی(ره) قم ایران میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کہا: قرآن کریم میں موجود آیتوں نے جھاد کو تین قسموں تقسیم کیا گیا ہے ، ایک جھاد بالنفس ، دوسرے ثقافتی اور تیسرے دشمن سے جھاد ۔
انہوں نے کہا : انسان جھاد کے تمام مراحل میں خدا کی رضایت اور اخلاص کو مورد نظر قرار دے ، خداوند متعال نے فرمایا کہ « ہم مجاھدوں کی ھدایت کرتے ہیں » یعنی خداوند متعال نے مجاھدین کے لئے کامیابی اور ترقی کی راہیں ہموار کر رکھی ہیں ۔
ایرانی حوازات علمیہ کے سربراہ نے یہ بیان کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین عارف الحسینی جھاد بالنفس ، ثقافتی اور دشمن سے جھاد کا کھلا مصداق تھے کہا: اپ خداوند متعال کے لطف و کرم اور اس کی عنایتوں کے حامل تھے ، اور اسی بناء پر اپ کو 37 سال کی عمر میں کثیر علماء درمیان سے پاکستان کی دینی اور مذھبی قیادت کے لئے منتخب کیا گیا اور عوام و خواص کی خاص توجہ کا مرکز تھے ۔
قم کے امام جمعہ نے شھید عارف حسین حسینی کے سلسلہ میں امام خمینی(ره) اور رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران حضرت ایت اللہ سید علی خامنہ ای کے بیانات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: شھید عارف حسینی، امام خمینی(ره) سے بے پناہ محبت کرتے تھے ، اور رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے اپ کے سلسلہ میں گراں سنگ کلمات ادا کئے کہ شھید علامہ عارف حسینی کی حیات مجاھدانہ تھی جو ہم سب کے لئے درس کا مقام رکھتی تھی ۔
علماء عوام کے غم اور ان کی خوشیوں میں شریک رہیں
انہوں ںے مزید کہا: شیعہ اور سنی علمائے کرام کے درمیان اتحاد کے حوالہ سے اس شھید کا کردار اس قدر موثر تھا کہ امریکا، عراق اور علاقہ کے بعض ممالک نے منظم سازشوں اور پروگرام کے تحت اپ کو شھادت کے گھاٹ اتار دیا ۔
آیت الله حسینی بوشهری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شھید عارف حسینی حوزہ علمیہ قم اور نجف اشرف کے تعلیم یافتہ تھے کہا: جب انسان کسی ذمہ داری کو اپنے دوش پر لے تو ہرگز اس کی انجام دہی میں شانہ خالی نہ کرے ، یہ با عظمت شھید اپنی رھبری کے زمانہ میں پاکستانی شیعوں کی بہ نسبت ذمہ داری کا احساس کرتے تھے ، اورزیادہ تر شیعہ نشیں علاقہ میں گاہے بگاہے جاتے رہتے تھے ۔
انہوں نے واضح طور سے کہا: عالم دین کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگوں کی خوشیوں اور ان کے غم میں برابر کا شریک رہے ، اگر ہم اس طرح رہے تو الھی جزاوں کے علاوہ لوگوں کے درمیان بھی محبوب ہوں گے ، اور سادہ زیستی شھید عارف حسینی کی شیوہ تھی ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان، ولایت فقیہ کو پاکستان میں جامعہ عمل پہانے میں کوشاں تھے
ایرانی حوزات علمیہ کے سربراہ نے تقوی ، سیاسی بصیرت ، عوامی ارتباط اور دلسوزی شھید عارف حسین حسینی کی خصوصیتوں میں سے شمار کرتے ہوئے کہا: انکساری، تواضع ، کم امکانات کے باوجود لوگوں کی مالی امداد ، بلند و بالا ہمت اور تیز بینی اس شھید کے دیگر صفات ہیں ۔
انہوں نے مزید بیان کیا: عمل میں اخلاص ، مطالعہ کی کوشش، اول وقت نماز کی ادائگی ، کم سخن ، معارف الھی سے استفادہ اور خود نمائی سے پرھیز شهید عارف الحسینی کے اوصاف ہیں ۔
قم کے امام جمعہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ شهید عارف الحسینی پاکستانی معاشرہ میں ولایت کے قیام میں کوشاں تھے کہا: سابق قائد ملت جعفریہ پاکستان امام خمینی اور شھید مطھری رحمت اللہ علیھما کی افکار سے متاثر تھے اور اپ نے شھید مطھری (ره) کی تمام اثار کا بخوبی اور بغور معالعہ کیا تھا ۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے سلسلہ کو اگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ شهید عارف الحسینی نے پاکستان کے لوگوں کو امام خمینی(ره) کے نظریات سے روشناس کرایا بیان کیا: اپ نے علماء اور عوام کے درمیان رشتہ محبت و الفت ایجاد کرنے کے ساتھ ساتھ علماء کے سیاسی نظریات کو بھی گھروں میں داخل کیا ، اور دین و سیاست میں جدائی کے شبہ کو دور کرتے ہوئے اس دین و سیاست میں جدائی کی گفتگو کو کچھ اس طرح لوگوں کے سامنے پیش کیا کہ لوگ اگاہ ہوگئے کہ کہ دین اور سیاست ایک دوسرے سے الگ الگ نہیں ہیں ۔
ایرانی حوزات علمیہ کے سربراہ نے عوام خصوصا جوانوں کے اندر جذبہ امید و لگن کے جوت جگانا شهید عارف الحسینی کی دیگر خصوصیتوں میں سے شمار کرتے ہوئے کہا: جوان اپ سے بے انتہا محبتیں کیا کرتے تھے ، اپ کا سماجی اخلاق و برتاو اور اپ کا جذبہ عجز و انکساری اپ کی طرف جوانوں کے کھچنے کا سبب تھا ۔
انہوں نے مزید کہا: سابق قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اتحاد اور اسلامی بیداری کے حوالہ سے بہت کوششیں کی اور شیعہ و سنی علماء سے اپ کا کہنا تھا کہ « اپ ایک دوسرے کے دشمن نہیں ہیں بلکہ اسرائیل اپ کا حقیقی دشمن ہے » اپ کی کوششیں کچھ ایسی تھیں کہ دشمن کو خطرہ کا احساس ہوا کہ ہوسکتا ہے کہ سنی علماء اپ کی باتوں کے تحت تاثیر قرار پا جائیں ۔
قم کے امام جمعہ نے مرسل اعظم(ص) سے منقولہ حدیث کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: میں معتقد ہوں کہ پیغمبر اسلام (ص) کی حدیث « خدا رحمت کرے ان لوگوں پر جو اپنی زبانوں کی حفظت کریں ، زمان شناس ہوں اور گمراہ راستہ پر گامزن نہ ہوں » کا ایک مصداق شھید عارف حسین حسینی ہیں ۔
آیت الله حسینی بوشهری نے پاکستان میں اتحاد و یکجہتی کی فضا قائم کئے جانے کی تاکید کرتے ہوئے کہا: طلاب، دشمن کی سازشوں کو جسے سنی اور شیعہ نہیں مانتے بے اثر کردیں ۔
انہوں ںے کہا: سامراجی ممالک کا نہ شیعہ سے کوئی لگاو ہے اور نہ سنی سے بلکہ تفرقہ اندازی سے انہیں لگاو ہے کہا: مجھ سے ایک صاحب نے کہا کہ شام کی جنگ میں غاصب صھیونیت خوش ہے کہ عرب ایک دوسرے کا قتل عام کر رہے ہیں اور ان کے مقاصد خود مسلمانوں کے ہاتھوں پایہ تکمیل تک پہونچ رہے ہیں ۔
ایرانی حوزات علمیہ کے سربراہ نے اخر میں کہا: ہم تمام مسلمان پرچم «لااله الا الله، محمد رسول الله» کے زیر سایہ ہیں اور اهل بیت (ع) کی تاکید بھی یہی ہے کہ کسی بھی مسلمان کا خون نہ بہایا جائے ۔