رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله سید محمدعلی علوی گرگانی نے اج شھر قرچک کے ورزش کاروں سے ملاقات میں انسانوں کے لئے موعظہ و نصیحت کی ضرورت پر تاکید کی اور کہا: موعظہ اور نصیحتیں کسی خاص طبقہ سے مخصوص نہیں ہے بلکہ سبھی موعظہ اور نصیحتوں کے نیاز مند ہیں ۔
انہوں نے ولایت حضرت علی(ع) کو اکمال دین کا سبب جانا اور کہا: حضرت علی(ع) خاص کمالات اور معرفت کے مالک ہیں کہ اپ کو خدا و رسول خدا (ص) کے علاوہ کوئی اور نہ پہچان سکا ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے صبر اور ادب حضرت امام علی(ع) کی خاص خصوصیتوں میں شمار کیا اور کہا: مرسل اعظم (ص) کے زمانہ میں حضرت علی(ع) نصیحتیں نہیں کیا کرتے تھے اپ نے مرسل اعظم (ص) کے انتقال کے بعد لوگوں کو نصیحتیں کی ۔
حضرت آیت الله علوی گرگانی نے سیرہ ائمہ اطھار کو حیات کا منشور قرار دئے جانے پر تاکید کی اور کہا: حضرت علی(ع) با عظمت و بلند رتبہ ہونے کے باوجود ابتداء میں خود کو نصیحتیں کیا کرتے تھے اور اس کے بعد لوگوں کو تقوائے الھی کی تاکید کرتے تھے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ موعظہ اور نصیحیتں پاک دلوں میں اثر انداز ہوتیں ہیں کہا : دل کے بیماروں پر موعظہ اور نصیحتوں کا اثر نہیں ہوتا اور قران کریم کے بیان کے مطابق کبھی موعظہ دلوں کی بیماری میں اضافہ کا سبب ہوتا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ کے استاد نے الھی احکامات پر عمل ایمان میں اضافہ کا سبب جانا اور کہا: اگر انسان تمام چیزوں میں خدا پر توکل کرے اور الھی احکامات پر عمل پیرا رہے تو اس کی دعائیں مستجاب ہوں گی البتہ کبھی ہماری دعائیں اعمال کے خالص نہ ہونے کی بنیاد پر مستجاب نہیں ہوتیں ۔
حضرت آیت الله علوی گرگانی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہر زمانہ میں قران میں تازگی موجود ہے اور زندگی کے ہر مرحلہ کے لئے قران میں پروگرام میں موجود ہے کہا: الھی احکامات پر عمل انسان کی کامیابی و کامرانی اور اس کی حیات میں خیر و نیکی کا سبب بنتا ہے ۔
انہوں ںے مزید کہا: بعض لوگ خدا کی راہ میں اپنی جان و مالک سے گذر جاتے ہیں اور اسلام کی کامیابی میں ہر قسم کا قدم اٹھاتے ہیں کہ یقینا یہ افراد کامیاب و کامران ہوں گے ۔
آیت الله علوی گرگانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دنیا میں ہمیشہ حق و باطل کا وجود رہا ہے کہا: افسوس ان دنوں وہابیت جنایتوں کے انجام دہی اور بے گناہ عوام کے قتل عام میں مصروف ہے اور تعجب کی بات تو یہ کہ وہ اسے خوشنودی خدا کا سبب جانتے ہیں ۔