رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور استاد آیت الله سید محمد علی علوی گرگانی نے اپنی تقریر میں بیان کیا : جو لوگ دینی شعائر کی طرف توجہ رکھتے ہیں وہ لوگ تقوا کے بلند مرتبہ پر فائز ہیں ۔
انہوں نے آیات و روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تقوا کے حصول کی ضرورت کی تاکید کی اور بیان کیا : متقی انسان خدا کی عبادت و بندگی کے راستے کو اچھی طرح طے کرتا ہے اور معرفت و کمال کو حاصل کرتا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور استاد نے انفرادی تقوا کو خدا کے احکامات میں سے جانا ہے اور اظہار کیا : ہاں مگر انفرادی تقوا تنہا کافی نہیں ہے اور انسان کو چاہیئے اجتماعی تقوا کی طرف توجہ کرے ۔
حضرت آیت الله علوی گرگانی نے اس اشارہ کے ساتہ کہ خداوند عالم نے عبادت اور اجتماعی کاموں کی تاکید کی ہے وضاحت کی : خداوند عالم اہل جماعت کے ساتہ ہے جس کا ایک نمونہ تحمیلی جنگ ہے اور اس میں اندرونی و بیرونی دشمنوں سے اس قوم کی کامیابی ہے ۔
انہوں نے اجتماعی امور کی تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : تعاون اور ایک دوسرے کے ساتھ دینے سے معاشرے کی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کے ذریعہ کامیابی و کامرانی ملتی ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور استاد نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے اس بیان کے ساتھ کہ دشمن ہمیشہ قوم کے درمیان اختلاف پھیلانے کی کوشش میں ہے اظہا کیا : قائد انقلاب اسلامی و مراجع کرام ہمیشہ دشمنوں کی اس خصلت سے لوگون کو آگاہ کرتے رہے ہیں اور عوام کو دشمنوں کی سازش کے مقابل میں بصیرت و بیداری کی نصیحت کرتے رہے ہیں ۔
حضرت آیتالله علوی گرگانی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ پہلے دشمن کی کوشش تھی کی طالب علموں کو علماء سے دور رکھا جائے بیان کیا : امام خمینی (ره) کے قیام کی برکت اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کی وجہ سے دشمن کی یہ سازش ناکام ہو گئی ہے ۔
انہوں نے اسلامی انقلاب کو ایک عظیم نعمت جانا ہے اور کہا : اسلامی انقلاب کی برکت سے آج ہمارا ملک آزاد ہے اور کوئی طاقت اس ملک کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کر سکتا ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور استاد نے عوام کی ہدایت و رہبری کے مسئلہ کی طرف توجہ کرتے ہوئے وضاحت کی : اگر معاشرے کی ہدایت کا پرچم اہل بیت (ع) کی اطاعت کرنے والوں کے ہاتھ میں ہو تو اس کی حمایت اور اس کی پیروی کرنی چاہیئے ۔
حضرت آیت الله علوی گرگانی نے دشموں سے مقابلہ کا ایک راستہ اسلامی قوم کے درمیان اتحاد جانا ہے اور اظہار کیا : اگر مسلمان آپس میں متحد ہوں تو کوئی طاقت اس سے مقابلہ نہیں کر سکے گی ۔