24 December 2013 - 12:15
News ID: 6247
فونت
چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر ؛
رسا نیوز ایجنسی ـ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے بیان کیا : نواسہ رسول اکرم (ص) محسن انسانیت، سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا کی عظیم قربانی کی یاد اور ان کا چہلم مناتے ہوئے یہ بات امت مسلمہ کے پیش نظر رہے کہ امام عالی مقام (ع) کی ذات اور آپ کے اہداف آفاقی ہیں۔
سيد ساجد علي نقوي


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام  سید ساجد علی نقوی نے کہا : نواسہ رسول اکرم (ص) محسن انسانیت، سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا کی عظیم قربانی کی یاد اور ان کا چہلم مناتے ہوئے یہ بات امت مسلمہ کے پیش نظر رہے کہ امام عالی مقام (ع) کی ذات اور آپ کے اہداف آفاقی ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی : دنیا بھر میں مختلف مکاتب فکر کے نہ صرف کروڑوں مسلمان بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی انتہائی عقیدت سے امام عالی مقام کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اگرچہ اس وقت انسانیت مختلف گروہوں میں بٹ چکی ہے لیکن محسن انسانیت سید الشہدؑاء کی ذات ان تمام اختلافات اور طبقات کی تقسیم سے بالاتر تمام انسانوں کے لئے نمونہ عمل ہے۔ اس لئے گزشتہ چودہ صدیوں سے انسانیت آپ (ع) کی ذات سے وابستہ رہنے کو اپنے لئے شرف اور رہنمائی کا باعث قرار دے رہی ہے اور بلا تفریق مذہب و مسلک اور خطہ وملک آپؑ کی سیرت سے استفادہ کررہی ہے۔

حجت الاسلام نقوی نے کہا : وحی الہی کے مطابق مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور یہ امت ایک امت ہے، لہذا تمام مسالک کے جذبات کو ملحوظ خاطر رکھ کر اخوت، بھائی چاری، باہمی احترام، برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔عالم اسلام قائد حریت سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی فکر انگیز تحریک سے آگاہی و آشنائی حاصل کرکے اتحاد و وحدت، مظلومین کی حمایت، یزیدی قوتوں سے نفرت کی ارتقائی منازل طے کرکے اپنی اخروی نجات کا سامان بھی فراہم کرسکتا ہے ۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : آزادی کی جدوجہد ہو، ظلم و ناانصافی کے خلاف قیام ہو، آمریت کے خلاف مزاحمت ہو،  نیکی پھیلانا اور برائیوں کو مٹانا ہو، الغرض یہ ساری مناسبتیں ایسی ہیں جن میں سید الشہداء کی ذات اور کردار، ہر زمانے کے انسان کے لئے خواہ وہ کتنا ہی انسانی ارتقاء کی منازل طے کرچکا ہو سرچشمہ ہدایت و رہنمائی ہے۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے بیان کیا : کربلا کے بعد یہ اصول طے ہوگیا کہ رہتی دنیا تک آزادی کی جدوجہد ہو یا ظلم و ناانصافی کے خلاف قیام، آمریت کے خلاف مزاحمت ہو یا امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے فریضے کی انجام دہی۔ ہر مرحلے میں سیدالشہداء (ع) کی ذات اور کردار کو رہنماء تسلیم کیا جائے گا اور اپنی جدوجہد کی بنیاد حسین (ع) کی سیرت اور اصولوں کو مدنظر رکھ کر رکھی جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں جتنی تحریکوں، جدوجہد اور انقلابات نے فکر حسینی سے صحیح استفادہ کیا وہ دنیا پر غالب ہوئے اور اپنے اہداف میں کامیاب اور کامران ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا : عزاداری سیدالشہدا (ع) کے پروگرام اور تقاریب فکر حسینی کی ترویج کا ذریعہ ہیں جبکہ پاکستان کے شہریوں کے آئینی و قانونی حقوق اور شہری وانسانی آزادیوں کا حصہ ہیں لہذا عزاداری کے پروگراموں کو روکنا یا ان میں رکاوٹ ڈالنا دراصل فکر حسینی کی ترویج کو روکنے کے مترادف ہے۔

حجت الاسلام نے کہا: اس فلسفے کے تحت ہم یہ بات کہنے میں حق بجانب ہیں کہ عزاداری کے انعقاد کے لئے ہمیں کسی قسم کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں بلکہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی آزادیوں اور حقوق پر قدغن نہ لگائے اور ان کی آزادیوں کی حفاظت کرے اورعزاداری و ماتم داری کے جلوسوں اور مجالس کے انعقاد کے سلسلے میں اپنی انتظامی ذمہ داریاں دیانت داری سے ادا کری۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬