رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله جوادی آملی نے اپنے فقہ کے درس خارج کے اختمام پر اخلاقی نکات بیان کرتے ہوئے کہا : پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد پہلے شخص جس نے ولایت کے راہ کو کھولا تا کہ انسان ولی اللہ ہو سکے حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام تھے ۔
انہوں نے اس اشارہ کے ساتھ کہ خدا اور بندے کے درمیان ارتباط کا تنہا راستہ خدا کی عبادت ہے اظہار کیا : بعض لوگوں نے عبادت کو ایک عظیم مقام جانا ہے کہ ایک زندہ موجود اس کو اپنا سکتا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ کے استاد نے بیان کیا : بعض لوگ عبادت کو «خوفا للنار» جہنم کے خوف کی وجہ سے انجام دیتے ہیں یہ لوگ حتما ولی اللہ نہیں ہیں یا ان کی ولایت بہت ہی کمزور یا کم ہے اس حد تک کہ اس کا کوئی حساب و کتاب نہیں ہے ، ایسے لوگ خود کو پسند کرتے ہیں اور صرف چاہتے ہیں کہ سلامتی میں رہیں ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : دوسرا گروہ والے وہ ہیں جو «شوقا للجنه» جنت کی لالچ میں عبادت کرتے ہے یہ لوگ بھی اپنے آرام و اسائش کا حصول کے فکر میں رہتے ہیں اور مولا کے ولایت کے زیر نہیں رہنا چاہتے ہیں ۔
بندگی کے لئے عبادت ولایت تک پہوچنے کا راستہ ہے
حضرت آیت الله جوادی آملی نے اظہار کیا : تیسرے گروہ والے وہ لوگ ہیں جو جنت کے حصول اور جہنم سے فرار کی کوشش میں نہیں ہیں بلکہ چاہتے ہیں حق تعالی سے محبت کریں اور اپنے لگاو ، محبت خدا کے سامنے پیش کریں اور حق بندگی ادا کریں ۔ یہ ولایت ہے اور پہلا وہ شخص جس نے ان تین راستہ ہمارے لئے روشن کیا ہے وہ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام تھے ۔ حالانکہ دوسرے آئمہ نے بھی یہ بات کہی ہے لیکن سب سے پہلے اس مسئلہ کو بیان کرنے والے حضرت علی علیہ السلام ہیں ۔
انہوں نے اظہار کیا : سیدنا الاستاذ علامه طباطبایی کہتے تھے تقریبا بارہ ہزار لوگ جو پیغمبر (ص) کے ساتھ ایک گھنٹہ سے لے کر کئی سال تک رہے ہیں یہ تمام بارہ ہزار لوگ پیغمبر کے کلام کو بیان نہیں کیا ہے جتنا امیر المومنین علیہ السلام نے بیان کیا ہے ۔
قرآن کریم کے مفسر نے اس اشارہ کے ساتہ کہ اگر کوئی چاہتا ہے ولی خدا ہو تو اس کا تنہا راستہ عبادت حبا لله و شکرا له ہے بیان کیا : یہ نور ولایت ہے جتنا بھی اس راستہ پر زیادہ چلا جائے گا اتنا ہی اس کی ولایت شکوفاتر ہوتی چلی جائے گی یہاں تک کہ وہ ولی خدا ہو جائے گا ۔ جب وہ ولی خدا ہوگا اس وقت فرشتوں کی زبان سمجھے گا ۔
خدا کے لئے بندگی کا نتیجہ
انہوں نے وضاحت کی : ایسے لوگ اس آیہ « إِنَّ الَّذینَ قالوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ استَقاموا تَتَنَزَّلُ عَلَیهِمُ المَلائِکَةُ أَلّا تَخافوا وَلا تَحزَنوا وَأَبشِروا بِالجَنَّةِ الَّتی کُنتُم توعَدونَ » کے مطابق برزخ کے مقام میں بھی فرشتوں کو دیکھتے ہیں اور اس کے پہلے بھی ۔ کیونکہ ایسے لوگ اپنی پوری زندگی میں یہ کوشش کی ہے کہ فقط خدا کی بندگی کی جائے اور «قُلْ إِنَّ صَلاتی وَ نُسُکی وَ مَحْیایَ وَ مَماتی لِلَّهِ رَبِّ الْعالَمینَ» اس گروہ والوں کے سلسلہ میں اسی حد تک تک صادق آتا ہے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے بیان کیا : بعض فقہا نے ایسے لوگ جو جنت کے حصول کے لئے اور جہنم کے خوف کے لئے عبادت کرتے ہیں ان کی عبادت کے قبول نہ ہونے کا فتوا دیا ہے کیونکہ ان لوگوں نے خدا کو جہنم سے نجات اور جنت تک پہوچنے کے لئے ذریعہ بنایا ہے لیکن حکیم ابن علی سینا اشارات میں بیان کرتے ہیں کہ ان لوگوں کو بھی خدا کی رحمت ملے گی لیکن ولی اللہ نہیں ہونگے اور وہ برکتیں جو ولایت کے لئے ثابت ہے اس سے فائدہ حاصل نہیں کر سکے نگے ۔