رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے صدر آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے گذشتہ سب قائد انقلاب اسلامی کے قم آفس میں منعقدہ ہفتگی درس اخلاق میں اس تاکید کے ساتھ کہ ہمیشہ محبوب کا ذکر و اس کی طرف توجہ محبت کے بقا کا سبب ہوتا ہے اظہار کیا : محبت و یاد کے درمیان تعلق زیک زیکی ہے یعنی جتنا بھی محبوب کو زیادہ یاد کرے نگے محبت میں اتنا ہی اضافہ ہوگا اور ذکر و توجہ محبت کو زیادہ کرتا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہتا ہے ۔
انہوں نے آیہ «وَ ذَکَرَ اللَّهَ کَثِیراً» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کیوں قرآن مجید اس طرح ہمیشہ ذکر خداوند عالم کی تاکید کرتا ہے ، ہمیشہ دوستی کا ہونا اور اس کو نہیں بھولنا اس چیز پر منحصر ہے کہ کس قدر خدا کی طرف توجہ ہے اور کتنا اس کو یاد کرتے ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین کے ممبر نے محبت کی تقسیموں کو شدت و ضعف سے مرتبط جانا ہے اور بیان کیا : ہم انسان بہت ساری چیز سے اس حد تک محبت کرتے ہیں کہ وہ چیز دل پر غالب نہیں ہوتا اور ہمیشہ اس کے فکر میں نہیں ہیں لیکن کبھی محبت اس حد تک شدید ہو جاتی ہے کہ دل پر پوری طرح غالب ہوجاتا ہے کہ اس محبت کے علاوہ کسی دوسری چیز کی فکر نہیں ہوتی ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ ہماری شدید ترین محبت خداوند متعال کے لئے ہونا چاہیئے بیان کیا : اس آیہ «أَشَدُّ حُبّاً لِلَّهِ» سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ محبت بھی شدید و ضعیف ہوتا ہے اگر دو چیز ہو جو کہ دل میں جگہ بنائے تو جس چیز سے زیادہ محبت ہوگی دل میں وہ چیز زیادہ جگہ لیتی ہے اور دوسری اس کے بنسبت کم جگہ لیتی ہے ۔