شیعہ علما کونسل پاکستان کے صوبائی صدر حجت الاسلام سید سبطین حیدر سبزواری نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی شیعوں کے حج کوٹہ میں 90 فیصد کمی لانے پر سخت رد عمل کا اظھار کرتے ہوئے وزیراعظم نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ۔
انہوں نے پاکستان کے وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کے اس اقدام کو متعصبانہ رویہ بتایا اور کہا: وزارت حج اور وزیر مذہبی امور کے متعصبانہ رویے کے باعث اس سال اہل تشیع سے تعلق رکھنے والے صرف 10 فیصد عازمین حج کی درخواستیں منظور کی گئی ہیں جبکہ 90 فیصد مسترد کر دی گئی ہیں، جس پر ملت جعفریہ میں تشویش پائی جاتی ہے ۔
حجت الاسلام سبزواری نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اس زیادتی کیخلاف آواز احتجاج بلند کرنے کیلئے ہم ہر فورم کو استعمال کریں گے کہا: سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی اہل تشیع کے حج کوٹہ میں کمی کر دی گئی ہے۔ حج کوٹہ میں کمی ہونے سے پاکستانی عازمین حج کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے یہ اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ ہم اس سلسلے میں سراپا احتجاج ہیں اور کسی بھی پاکستانی کو حج سے روکنے کی وزارت حج کو اجازت نہیں کہا: ملت جعفریہ کیساتھ زیادتی ہو رہی ہے، جس کی وجہ وزارت حج میں بیٹھے مخصوص تنگ نظر سوچ کے حامل افراد بھی ہیں، جن کی سازشوں کے باعث شیعیان حیدر کرار کو حج کی سعادت سے محروم رکھا جارہا ہے۔
انہوں یہ بتاتے ہوئے کہ بیت اللہ خانہ کعبہ اور روضہ رسول پر حاضری تمام مسالک کا حق ہے، یہ کسی شاہی خاندان کی پسند ناپسند کی بات نہیں کہا : وزارت حج تاجروں کے نرغے میں ہے، جہاں کوٹے بکتے ہیں، اس پر پرائیویٹ حج آپریٹرز بھی احتجاج کر چکے ہیں، وزیر اعظم میاں نواز شریف وزارت حج میں ہونیوالی بے ضابطگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف کو ہٹا کر کسی معتدل شخص کو اس اہم وزارت کا قلمدان سونپیں، کیونکہ وہ عدل و انصاف سے عاری ہونے کیساتھ متعصبانہ رویہ بھی رکھتے ہیں اور مال کمانے میں مصروف ہیں ۔
ذرائع کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی وزارت حج کو آگاہ کیا گیا ہے کہ حج کیلئے سعودی عرب آنے والوں میں اہل تشیع کی تعداد میں گزشتہ برسوں کی نسبت 90 فیصد کمی کر دی جائے۔ سعودی احکامات ملنے کے بعد وزارت حج نے مخصوص ٹورز آپریٹرز کو کوٹہ دیدیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مخصوص ٹورز آپریٹرز کو مبینہ طور پر بھاری رشوت لیکر کوٹہ دیا گیا ہے اور اس میں وفاقی وزیر خود ملوث ہیں۔ حج کوٹہ میں کمی کے بعد پاکستانی اہل تشیع نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔