17 June 2016 - 14:39
News ID: 422397
فونت
گیارہویں رمضان کی دعا کی مختصر شرح:
خدایا! اس دن احسان اور نیکی کو میرے لئے محبوب کردے، اور فسق اور فجور اور عصیان کو ناپسندیدہ کردے، اور اس میں مجھ پر غصہ اور جہنم کو حرام قرار دے، اپنی مدد سے اے فریاد کرنے والوں کے فریاد رس۔
رمضان

 

 

اَللّٰھُمَّ حَبِّبْ إِلَیَّ فِیہِ الْاِحْسانَ وَکَرِّہْ إِلَیَّ فِیہِ الْفُسُوقَ وَالْعِصْیانَ وَحَرِّمْ عَلَیَّ فِیہِ السَّخَطَ وَالنِّیرانَ، بِعَوْ نِکَ یَا غِیاثَ الْمُسْتَغِیثِین۔[۱]

 

خدایا اس دن احسان اور نیکی کو میرے لئے محبوب کردے، اور فسق اور فجور اور عصیان کو ناپسندیدہ کردے، اور اس میں مجھ پر غصہ اور جہنم کو حرام قرار دے، اپنی مدد سے اے فریاد کرنے والوں کے فریاد رس۔

 

احسان، حب الہی کے حصول کا ذریعہ ہے، اس سے اللہ تعالی کی مدد اور اس کی نصرت حاصل ہوتی ہے، احسان کی وجہ سے اللہ تعالی بندے کو ہلاکتوں سے نجات دیتا ہے، ہر مصیبت سے عافیت بخشتا ہے اور تنگی میں کشادگی عطا کرتا ہے مگر احسان کا دار و مدار انسان کی نیت پر ہوتا ہے، اگر انسان کسی نیک عمل کو انجام دے اور اسکا مقصد اس نیکی سے خدا کی رضا کو حاصل کرنا ہے تو وہ احسان، خدا کی بارگاہ میں قابل قبول ہے، جیسا کہ خداوند عالم فرما رہا ہے: « مَن أسلَمَ وَجهَهُ لِلّهِ وَ هُوَ مُحسِنٌ فَلَهُ أجرُهُ عِندَ رَبِّهِ وَ لاخَوفٌ عَلَیهِم وَ لا هُم یَحزَنونَ[سورہ بقره، آیت:۱۱۲] جو شخص اپنا رخ خدا کی طرف کردے گا اور نیک عمل کرے گا اس کے لئے پروردگار کے یہاں اجر ہے اور نہ کوئی خوف ہے نہ حزن»۔

 

اور اگر انسان کسی نیک عمل کو انجام دے اور اسکا مقصد ریاکاری ہو، تو اسکو اس عمل کا کچھ بھی اجر اور ثواب ملنے والا نہیں ہے کیونکہ یہ وہ افراد ہیں جو شیطان کے ساتھیوں میں سے ہیں، جیسا کہ خداوند عالم ارشاد فرما رہا ہے: « يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَنْ يَكُنِ الشَّيْطَانُ لَهُ قَرِينًا فَسَاءَ قَرِينًا[سورہ نساء،آیت:۳۸] اورجو لوگ اپنے اموال کو لوگوں کو دیکھانے کے لئے خرچ کرتے ہیں اور اللہ اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ جس کا شیطان ساتھی ہوجائے وہ بدترین ساتھی ہے »۔

 

خداوند عالم ان لوگوں سے محبت کرتا ہےجو اللہ کی رضا کے لئے احسان کرتے ہیں، اسی لئے آج کے دن خداوند متعال سے دعا ہے: « اَللّٰھُمَّ حَبِّبْ إِلَیَّ فِیہِ الْاِحْسانَ؛ خدایا اس دن احسان اورنیکی کو میرلئے محبوب کردے»۔

 

اگر کوئی شخص گناہ کا مرتکب ہوتا رہے اور اسکو بار بار کرتا رہے تو اسے فاسق کہتے ہے اور جب انسان فسق اور گناہ سے دور ہوتا ہے تو اس وقت وہ ہدایت کے لائق ہوتا ہے اور سعادت تک پہونچ سکتا ہے، جیسا کہ خداوند عالم ارشاد فرما رہا ہے: « وَ كَرَّهَ إِلَیْكُمُ الْكُفْرَ وَ الْفُسُوقَ وَ الْعِصْیانَ أُولئِكَ هُمُ الرَّاشِدُونَ[سورہ حجرات، آیت:۷] فسق اور معصیت کو تمہارے لئے ناپسندیدہ قرار دے دیا ہے اور درحقیقت یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں»، اسی لئے ہم آج کے دن خدا سے دعا کر رہے ہیں کہ ہمیں فسق اور فجور سے دور رکھ تاکہ ہم  ہدایت کو حاصل کرنے کے لائق بنیں: « وَکَرِّہْ إِلَیَّ فِیہِ الْفُسُوقَ وَالْعِصْیانَ؛ اور فسق اور فجور اور عصیان کو ناپسندیدہ کردے»۔

 

اللہ کے عذاب سے وہ لوگ محفوظ ہیں جن لوگوں نے اللہ کا شکر ادا کیا اور اس پر ایمان لیکر آئے، جیسا کہ وہ خود فرما رہا ہے: « مَّا یَفْعَلُ اللّهُ بِعَذَابِكُمْ إِن شَكَرْتُمْ وَآمَنتُمْ وَكَانَ اللّهُ شَاكِرًا عَلِیمًا[سورہ نساء، آیت:۱۴۷] خدا تم پر عذاب کرکے کیا کرے گا اگر تم اس کے شکر گزار اور صاحبِ ایمان بن جاؤ اور وہ تو ہر ایک کے شکریہ کا قبول کرنے والا اور ہر ایک کی نیت کا جاننے والا ہے»، اس آیت کی روشنی میں جو لوگ اللہ پر ایمان لیکر آئے اور جنھوں نے اللہ کا شکر ادا کیا، ان پر اللہ کا عذاب نازل نہیں ہوگا، اسی لئے ہم آج کے دن خدا کی بارگاہ میں دعا کر رہے ہیں: « وَحَرِّمْ عَلَیَّ فِیہِ السَّخَطَ وَالنِّیرانَ، بِعَوْ نِکَ یَا غِیاثَ الْمُسْتَغِیثِین؛ اپنی مدد سے اے فریاد کرنے والوں کے فریاد رس»۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالے:

[۱]۔  ابراہیم ابن علی عاملی الکفعمی، المصباح للکفعمی، دار الرضی(زاھدی)، ۱۴۰۵ق، ص۶۱۴۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬