18 June 2016 - 14:52
News ID: 422400
فونت
بارہویں دن کی دعا کی مختصر شرح:
خدایا! مجھ کو اس دن میں پردہ پوشی اور پاکیزگی سے آراستہ کردے، اور مجھ کو قناعت اور کفایت کا لباس پہناکرچھپادے، اور مجھ کو عدل اور انصاف میں لگادے،اور مجھ کو محفوظ کردے ہر اس چیز سے جس سے میں خوف کرتا ہوں اپنی حفاظت کے ذریعہ، اے خوف کرنے والوں کے بچانے والے۔
رمضان

 

 

اَللّٰھُمَّ َّ زَیِّنِّی فِیہِ بِالسِّتْرِ وَالْعَفافِ، وَاسْتُرْنِی فِیہِ بِلِباسِ الْقُنُوعِ وَالْکَفافِ وَ احْمِلْنِی فِیہِ عَلَی الْعَدْلِ وَالْاِنْصافِ وَآمِنِّی فِیہِ مِنْ کُلِّ مَا أَخافُ بِعِصْمَتِکَ یَا عِصْمَةَالْخائِفِینَ۔[۱]

 

 

خدایا مجھ کو اس دن میں پردہ پوشی اور پاکیزگی سے آراستہ کردے، اور مجھ کو قناعت اور کفایت کا لباس پہناکرچھپادے، اور مجھ کو عدل اور انصاف میں لگادے،اور مجھ کو محفوظ کردے ہر اس چیز سے جس سے میں خوف کرتا ہوں اپنی حفاظت کے ذریعہ، اے خوف کرنے والوں کے بچانے والے۔

 

لوگوں کے عیوب کی پردہ پوشی کرنا ایک ایسی صفت ہے جس کے ذریعہ انسان کو ایک خاص اہمیت حاصل ہوتی ہے، جو انسان دوسروں کے عیوب کو چھپاتا ہے، خداوند عالم اسے بلند درجے عطا کرتا ہے اور اسکے برخلاف اگر کوئی شخص دوسروں کے عیب کو فاش کرتا ہے تو خداوند عالم اسکے اوپر سخت عذاب کو نازل کرتا ہے، جیسا کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس شخص کے بارے میں جو لوگوں کے عیوب کو فاش کرتا ہے، فرما رہے ہیں: « مَنْ مَشَى فِی عَیْبِ أَخِیهِ وَ کَشْفِ عَوْرَتِهِ کَانَتْ أَوَّلُ خُطْوَهٍ خَطَاهَا وَضَعَهَا فِی جَهَنَّمَ وَ کَشَفَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ[۲] جو کوئی اپنی بھائی کے عیوب کو بیان کرتا ہے اور اسکے راز کو فاش کرتا ہے وہ اسکا پہلا قدم ہے جو وہ جہنم کی طرف بڑھاتا ہے اور خداوند عالم اس کی برائیوں کو لوگوں کے سامنے آشکار کرتا ہے»۔

 

پاکیزگی اور پاکدانی کے بارے میں حضرت علی(علیہ السلام) فرما رہے ہیں: « مَا الْمُجَاهِدُ الشَّهِيدُ فِي‏ سَبِيلِ‏ اللَّهِ‏ بِأَعْظَمَ أَجْراً مِمَّنْ قَدَرَ فَعَفَّ لَكَادَ الْعَفِيفُ أَنْ يَكُونَ مَلَكاً مِنَ الْمَلَائِكَة[۳] جو اللہ کی راہ میں شہید ہوجائے، اجر اور ثواب  کے اعتار سے وہ اس شخص سے بہتر نہیں ہےجو قدرت رکھتے ہوئے گناہ نہ کرے، وہ شخص جو اپنے آپ کو گناہ سے آلودہ نہیں کرتا، فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے»۔

 

اسی لئے ہم خداوند عالم سے جہنم کی آگ سے پناہ مانگتے ہوئے اور لوگوں کے سامنے اپنے عیوب کو آشکار نہ کرنے کے لئے دعا مانگ رہے ہیں: « اَللّٰھُمَّ َّ زَیِّنِّی فِیہِ بِالسِّتْرِ وَالْعَفافِ؛ خدایا مجھ کو اس دن میں پردہ پوشی کرنے اور پاکیزگی سے آراستہ کردے»۔

 

جو شخص یہ چاپتا ہے کہ ہمیشہ کامیابی اور عزت کے ساتھ زندگی گزارے اسکے لئے ضروری ہے کہ وہ قناعت کو اپنی زندگی کا سرمشق قرار دے، اس طریقہ سے قناعت کو اپنائے کہ جو بھی اس کو مل رہا ہے اس پر راضی رہے اور خداوند عالم سے کسی چیز کی شکایت نہ کرے کیونکہ قناعت ایک ایسی ثروت ہے جو بہت کم لوگوں کے پاس ہوتی ہے، جیسا کہ حضرت علی(علیہ السلام) فرما رہے ہیں: « القناعَه مَالٌ لا یَنفَذُ[۴] قناعت ایسا مال ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگا»۔

 

دوسری حدیث میں امام صادق(علیہ السلام) فرما رہے ہیں: « مَنْ‏ رَضِيَ‏ مِنَ‏ اللَّهِ‏ بِالْقَلِيلِ‏ مِنَ‏ الرِّزْقِ‏ قَبِلَ‏ اللَّهُ‏ مِنْهُ‏ الْيَسِيرَ مِنَ‏ الْعَمَل‏[۵] جو خدا کی دی ہوئی کم روزی پر راضی ہوجائے، خدا اسکےکم عمل کو قبول کرلیتا ہے»۔

 

اسی لئے آج کے دن خدا سے دعا ہے کہ « وَاسْتُرْنِی فِیہِ بِلِباسِ الْقُنُوعِ وَالْکَفافِ؛ اور مجھ کو قناعت اور کفایت کا لباس کا پہنا کر چھپادے»۔

 

اگر ہر انسان عدل اور انصاف کی رعایت کرے تو تمام مشکلات حل ہوجائیںگی، کسی بھی انسان کو کسی بھی طریقہ سے مشکل کا سامنہ نہیں ہوگا کیونکہ یہ عدالت ہی ہے کہ جس کی وجہ سے ہر چیز کو اسکا  حق دیا جاتاہے، جیسا کہ حضرت علی(علیہ السلام) فرما رہے ہیں: « اَلْعَدْلُ یَضَعُ اَلْأُمُورَ مَوَاضِعَهَا وَ اَلْجُودُ یُخْرِجُهَا مِنْ جِهَتِهَا وَ اَلْعَدْلُ سَائِسٌ عَامٌّ وَ اَلْجُودُ عَارِضٌ خَاصٌّ فَالْعَدْلُ أَشْرَفُهُمَا وَ أَفْضَلُهُمَا[۶] عدالت ہر چیز کو اسکی جگہ پر رکھتی ہے اور بخشش اسکو اسکی جگہ سے ہٹا دیتی ہے، عدالت تمام لوگوں کو نظر میں رکھ کر کی جاتی ہے اور بخشش ایک خاص طبقہ کے لئے ہوتی ہے، اسی لئے عدالت  بخشش سے بہتر ہے»۔

 

انسان کو اپنے ساتھ اپنے گھر والوں کے ساتھ  اپنے خاندان والوں کے ساتھ اور تمام لوگوں کے ساتھ عدل اور انصاف کے ساتھ پیش آنا چاہئے ۔ کیونکہ اگر ایسا نہیں کیا تو گویا ان کے اوپر ظلم کیا، اور جو  اللہ کے بندوں پر ظلم کرتا ہے خدا اسکا دشمن ہوجاتا ہے[۷] اسی لئے ہم آج کے دن خدا سے دعا گو ہیں « وَ احْمِلْنِی فِیہِ عَلَی الْعَدْلِ وَالْاِنْصافِ؛ اور مجھ کو عدل اور انصاف میں لگادے»۔

 

صرف خداوند عالم کی ذات ہے جو ہماری پوشیدہ اور آشکار تمام چیزوں سے آگاہ ہے اور وہی ہے جو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے، اسی لئے آج کے دن  ہم اسکی بارگاہ میں دعا کر رہے ہیں کہ جو چیزیں ہمارے لئے خوف اور ہراس کا باعث ہیں ان سے ہماری حفاظت فرما:« وَآمِنِّی فِیہِ مِنْ کُلِّ مَا أَخافُ بِعِصْمَتِکَ یَا عِصْمَةَالْخائِفِینَ؛ ہر اس چیز سے جس سے میں خوف کرتا ہوں اپنی حفاظت کے ذریعہ، اے خوف کرنے والوں کے بچانے والے»۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالے:

[۱]۔ ابراہیم ابن علی عاملی الکفعمی، المصباح للکفعمی، دار الرضی(زاھدی)، ۱۴۰۵ق، ص۶۱۴۔

[۲]۔ محمد باقر مجلسى، بحار الأنوارالجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار ،  دار إحياء التراث العربي ،۱۴۰۳ ق، ج۷، ص۲۱۶.

[۳]۔ محمد بن حسين شريف الرضى، نهج البلاغة، هجرت ، 1414 ق،ص۵۵۹.

[۴]۔ سيد علي خان بن احمد، رياض السالكين في شرح صحيفة سيّد الساجدين، دفتر انتشارات اسلامى،1409ق,ج۲، ص۶۰۵.

[۵]۔ محمد بن يعقوب كلينى، اصول كافي ، دار الكتب الإسلامية ، 1407 ق، ج۲، ص۱۳۸.

[۶]۔ نھج البلاغہ، ص۵۵۳۔

[۷]۔ « أَنْصِفِ‏ اللَّهَ‏ وَ أَنْصِفِ‏ النَّاسَ‏ مِنْ‏ نَفْسِكَ‏ وَ مِنْ خَاصَّةِ أَهْلِكَ وَ مَنْ لَكَ [هَوًى فِيهِ‏] فِيهِ هَوًى مِنْ رَعِيَّتِكَ فَإِنَّكَ إِلَّا تَفْعَلْ تَظْلِمْ وَ مَنْ ظَلَمَ عِبَادَ اللَّهِ كَانَ اللَّهُ خَصْمَهُ دُونَ عِبَادِه‏». نھج البلاغہ، ص۴۲۸۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬