‫‫کیٹیگری‬ :
04 August 2016 - 15:38
News ID: 422583
فونت
آیت الله مکارم شیرازی:
حضرت آیت الله مکارم شیرازی کے دفتر نے ایران سے باہر تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیوں کے پردے کے سلسلے میں دئے گئے فتوے کی تشریح کی ۔
آیت الله مکارم شیرازی

 

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت الله مکارم شیرازی کے دفتر نے ایران سے باہر تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیوں کے پردے کے سلسلے میں دئے گئے فتوے کہ جس کا سوشل میڈیا پر بڑا چرچا رہا تشریح کی ۔

 

اس تشریح کا متن کہ جیسے حضرت آیت الله مکارم شیرازی کے دفتر نے سوال و جواب کی صورت میں پیش کیا ہے وہ مندرجہ ذیل ہے ۔

 

سوال: ایران سے باہر تعلیم حاصل کرنے والی ان لڑکیوں کے سلسلے میں جو پردہ نہ کرنے پر مجبور ہیں آپ کا حالیہ فتوا کہ جو مختلف و متعدد سائٹوں پر نشر کیا جاچکا ہے ، کچھ لوگ اس سے سوء استفادہ کر رہے ہیں ۔

 

اس فتوے میں آیا ہے : اس لحاظ سے کہ اگر مسلمان اور متدین لڑکیاں اعلی تعلیم حاصل نہ کریں تو فقط بے دین اور آزاد خیال لڑکیاں اہم پوسٹوں پر قابض ہوں گی ، لھذا دیندار لڑکیوں کو اجازت دی جاتی ہے کہ ضرورت کے بقدر پردے کی مراعات نہ کریں مگر جہاں ضرورت نہ ہو ( اور پردہ ممکن ہو) وہاں ضرور پردہ کریں ۔

 

آپ اس فتوے کی تشریح فرمائیں ۔

 

جواب: اس میں شک نہیں کہ اسلام میں خواتین کیلئے پردہ ضروریات دین میں سے ہے ، حتی غیر مسلم بھی اس سے آگاہ ہیں کہ یہ حکم مسلمات اسلام میں سے ہے لھذا بہت ساری جگہوں پر وہ خود بھی اس کی مراعات کرنے پر مجبور ہیں ۔  

 

مگر ضرورتوں کی بنیاد پر ھر حکم میں استثناء کا امکان موجود ہے ، مثلا اگر کوئی خاتون بیمار ہوجائے اور عورت ڈاکٹر تک اس کی رسائی نہ ہو اور پردے کی حالت میں مرد ڈاکٹر کو دکھانا بھی ممکن نہ ہو تو ان حالات میں اسے از باب ضرورت اور بمقدار ضرورت پردہ ترک کرنے کی اجازت دی جاتی ہے ۔

 

تعلیم کی صورت بھی یہی ہے کہ اگر پردہ دار خاتون ضروری تعلیم حاصل نہ کرے تو خود یا اسلامی معاشرہ مشکلات سے روبرو ہوسکتا ہے تو ضرورت کے عنوان سے اسے پردہ ترک کرنے کی اجازت دی جاتی ہے اور وہ بھی بقدر ضرورت یعنی فقط اس جگہ جہاں وہ پردہ ترک کرنے پر مجبور ہے ، یعنی اپنی تعلیم کی جگہ تک پردہ میں جائے گی اور اس احاطے میں جہاں پردہ ترک کرنے پر مجبور ہے وہاں پردہ ترک کرے گی اور پھر واپسی پر پردہ کرے گی ۔

 

مذکورہ باتوں سے یہ فتوا کی کافی حد تک واضح ہوگیا ہے ، امید ہے کہ تمام افراد اس سلسلے میں اپنے شرعی وظیفہ پر عمل کریں گے اور انشاء اللہ اس فتوے سے سوء استفادہ نہیں کریں گے  ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬