رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمنی وفد نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے ساتہ ملاقات کو مذاکرات کا سلسلہ دارالحکومت صنعا میں آگے بڑہانے سے مشروط کردیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب نے دو ہفتے قبل کویت امن مذاکارت میں شریک یمنی وفد کی صنعا واپسی میں رکاوٹیں کھڑی کردی تھیں جس کے بعد مذکورہ وفد کو عمان میں قیام کرنا پڑا تھا۔
یمن کے مذاکراتی وفد کی طرف سے یہ شرط ملک کی اعلی سیاسی کونسل کے صدر صالح صماد کی درخواست پر عائد کی گئی ہے۔
صالح صماد نے ہفتے کے روز صنعا میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے نمائندے کے ساتہ ملاقات کو یمنی مذاکرات کار وفد کی صنعا واپسی کے ساتہ مشروط کردیا تھا۔
لاکہوں یمنی شہریوں نے دارالحکومت صنعا میں مظاہرے کرکے ملک کی اعلی سیاسی کونسل کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
صالح صماد نے کہا : جب اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہمارے مذاکراتی وفد کی وطن واپسی کا راستہ ہموار نہیں کرسکتے تو ان سے یمنی عوام کے حقوق کے تحفظ اور اس کی بالادستی کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسماعیل ولدالشیخ احمد کویت میں یمنی وفد اور سعودی عرب کے حمایت یافتہ سابق یمنی صدر منصور ہادی کے وفد کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کر رہے ہیں۔
سعودی عرب نے چہبیس مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کو جارحیت کا نشانہ اور اس ملک کا زمینی ، فضائی اور سمندری محاصرہ کر رکھا ہے جس کا مقصد استعفی دیکر بھاگ جانے والے سابق صدر منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں لانا ہے۔
واضح رہے کہ یمن کے خلاف سترہ ماہ سے جاری سعودی جارحیت میں کم سے کو چودہ ہزار یمنی شہری مارے جا چکے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بہی شامل ہیں۔