رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا : مسئلہ کشمیر کے مستقل حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہے۔
اطلاعات کے مطابق ہندوستانی وزیراعظم نے کشمیر کی صورتحال پر جموں و کشمیر کی اپوزیشن جماعتوں کے وفد سے ملاقات کی۔
اس موقع پر نریندر مودی نے کشمیر میں کئی ہفتوں سے جاری کشیدگی پر گہری تشویش اور دکھ کا اظہار کیا۔
نریندر مودی کا کشمیر کے مسئلے پر مذاکرات کے حوالے سے بیان حوصلہ افزاء قرار دیا جارہا ہے ۔
مودی نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر کے مسئلے کا دیر پا اور مستقل حل نکالنے کی ضرورت ہے اور مقصد کیلئے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے مذاکرات کا راستہ نکالا جانا چاہیے۔
ملاقات میں کشمیری رہنمائوں نے کشمیریوں کے خلاف طاقت کے استعمال پر اپنے خدشات کا اظہار کیا کشمیری وفد کی سربراہی کشمیر سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کی ۔
دوسری جانب ہندوستانی سپریم کورٹ نے کشمیر میں جاری کشیدگی کے بارے میں تاکید کرتے ہوئے کہا : کشمیر میں جاری حالیہ بدامنی کو سیاسی طور پر حل کرنا چاہیے کیونکہ ہر معاملے کو عدالتی طریقوں سے حل نہیں کیا جاسکتا۔
کشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی ( جے کے این پی پی) کے سربراہ بھیم سنگھ کی جانب سے کشمیرکی صورتحال پر دائر درخواست پر ہندوستان کے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی سربراہی میں قائم بنچ کا کہنا تھا : کشمیر کے معاملے کے کئی پہلو ہیں اور اسے سیاسی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے، ہر معاملے کو عدالت پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔
اس موقع پر بھیم سنگھ نے بیان کیا : مودی حکومت ہندو انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سیوک سنگھ سے ڈکٹیشن لیتی ہے۔
واضح رہے کہ کشمیر کی حالیہ کشیدگی میں کشمیری بے گناہ عوام نے بہت ظلم برداشت کی ہے چھوٹے بچے، بوڑھے اور عورتوں کو بھی تشدد کا شکار بنایا گیا ۔