رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق النُجَباء کے سیکریٹری جنرل شیخ اکرم الکعبی اور ان کے وفد کے اراکین نے عالمی ادارہ برائے تقریب مذاہب اسلامی کے سیکریٹری جنرل آیت اللہ محسن اراکی کے ساتھ تبادلۂ خیال کیا۔
سیکریٹری جنرل عالمی ادارہ برائے تقریب مذاہب اسلامی کے سیکریٹری جنرل نے عراق میں الحشد الشعبی کی کارکردگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: الحشد الشعبی عراقی عوام کے لئے اللہ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک ہے جو عراق کے بڑے مراجع تقلید کی دعوت پر تشکیل پائی اور عظیم کامیابیاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔
آیت اللہ اراکی نے اس ملاقات میں دہشت گردوں کے ساتھ جنگ میں محاذ مزاحمت کے مجاہدین کی کامیابیوں پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: عراق کے موجودہ مسائل، صرف عراقیوں کے مسائل نہیں ہیں بلکہ یہ تمام مسلمانان عالم کا مسئلہ ہے۔
انھوں نے عراقی عوام کے لئے صدام کے مصائب سے بھرے ہوئے دور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: صدام عراقیوں کا نمائندہ نہیں تھا، وہ عراقی عوام کے مفادات حاصل کرنے کے درپے نہیں تھا بلکہ اس کا انتہائی مقصد اور مطمع نظر امریکی مفادات کا حصول تھا، حتی کہ صدام نے کویت پر حملہ بھی امریکہ کے اشارے پر کیا تاکہ امریکیوں کو خلیج فارس میں قدم جمانے کے لئے ایک دستاویز میسر آئے۔
سیکریٹری جنرل ادارہ تقریب مذاہب اسلامی نے کہا: امریکہ عراقی عوام کا اصل دشمن ہے؛ عراقی عوام نے صدام کو نکال باہر کیا لیکن امریکہ اس لہر پر سوار ہوا اور صدام حکومت کے خاتمے کے بعد عراق میں داخل ہوا، حالانکہ امریکہ صدام کے تمام تر انسانیت سوز مظالم اور جرائم میں شریک تھا۔
انھوں نے عراق میں الحشد الشعبی کے بعض اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: الحشد الشعبی عراقی عوام کے لئے اللہ کی بڑی نعمتوں میں سے ہے، جو عراق کے بڑے مراجع تقلید کی دعوت پر تشکیل پائی اور بہت بڑی کامیابیاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔
انھوں نے مزید کہا: الحشد الشعبی پر حکمفرما روح، ولایت الہیہ کی روح ہے اور الحشد الشعبی ولایت الہیہ کے مظاہر میں شامل ہے۔
مجلس خبرگان ولایت کے اس رکن نے کہا: الحشد الشعبی کے مجاہدین اور عراق کے سیاستدانوں اور علمی و ثقافتی شعبوں میں سرگرم افراد کو اس بات کی طرف توجہ دینا چاہئے کہ دشمن ملت عراق میں اثر و رسوخ پانے کے درپے ہے تاکہ ان کے درمیان اختلاف و انتشار پیدا کرے اور انہیں مختلف گروہوں میں تقسیم کرے۔
انھوں نے کہا: ملتِ عراق ملتِ واحدہ اور متحد قوم ہے، ان کا تشخص اور ان کی شناخت ایک ہے، وہ ایک مسلم ملت ہیں اور انہیں ہر حال میں دشمن کے سامنے اپنی وحدت محفوظ رکھنا پڑے گی۔
انھوں نے عالمی ادارہ برائے تقریب مذاہب اسلامی کے نئے دور کی فعالیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جدید دور میں یہ ادارہ عملی اور میدانی فعالیتوں میں داخل ہوئی ہے اور اسی دور میں علمائے مزاحمت کی انجمن قائم ہوئی جس میں دنیا بھر کے ۵۰۰ مسلم علماء شامل ہوچکے ہیں۔
سیکریٹری جنرل عالمی ادارہ برائے تقریب مذاہب نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ادارہ تقریب کے نئے دور کے اقدامات میں سے ایک "مساعی حمیدہ کمیٹی" کا قیام ہے؛ یہ کمیٹی مختلف ممالک میں متنازعہ گروہوں کے درمیان ثالثی کرتی ہے اور اختلافات کے حل میں مدد کرتی ہے۔
آیت اللہ اراکی نے آخر میں کہا: تکفیری ٹولوں اور دہشت گردوں کے ساتھ جنگ میں الحشد الشعبی کی فتح بہت قریب ہے۔