02 September 2016 - 19:55
News ID: 422982
فونت
جامعۂ امام صادق (ع) تہران میں الکعبی؛
شیخ اکرم الکعبی نے کہا: کردستان کی مقامی حکومت کے سرکردگان کرکوک سے نکلنے والا تیل حکومت عراق سے ہم آہنگ ہوئے بغیر، بیچ رہے ہیں اور وہ موصل کی لڑائی میں بھی کردستان کی عملداری کی توسیع کے درپے ہیں اور ہم اس مسئلے کے خلاف ہیں۔
حجت‌الاسلام والمسلمین اکرم الکعبی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری جنرل النُجَباء اسلامی مزاحمت تحریک نے تہران کی امام صادق(ع) یونیورسٹی میں "اَبطالُ النصر" کے عنوان سے منعقدہ نشست سے بات چیت کرتے ہوئے دنیا پر اسلامی انقلاب کی کامیای کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوری نظام نے اسلام کو نیست و نابود کرنے کے لئے تیار کردہ مغربی منصوبوں کو ناکام بنایا اور امام خمینی (قدس سرہ) نے دنیا بھر میں منفی سیاسی قواعد کو ناکارہ بنا دیا۔

حجت‌الاسلام والمسلمین اکرم الکعبی نے مزید کہا: اسلامی جمہوریہ کا راستہ آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی قیادت میں جاری رہا اور انھوں نے تمام تر وسائل کو عراق، شام، لبنان اور فلسطین میں جاری اسلامی مزاحمت کے لئے وقف کردیا۔

انھوں نے کہا: محاذ مزاحمت کی تمام تر کامیابیاں ایران ایران کی مدد و حمایت اور آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی قیادت کے مرہون منت ہیں اور اگر یہ مدد اور یہ قیادت نہ ہوتی تو دمشق اور بغداد پر آج دہشت گردوں کا قبضہ ہوتا۔

عراق کی رضا کار افواج (الحشد الشعبی) کے اس سینئر کمانڈر نے موصل کی آزادی کے لئے ہونے والی کامیاب کاروائی کے بعد کے عراق کے حالات کی تصویر کشی کرتے ہوغے کہا: عراق میں عسکری کاروائیوں کے بعد، اس ملک پر ہونے والی مغربی ثقافتی یلغار کا مقابلہ کرنے کا مسئلہ سامنے آتا ہے جس کے لئے ملک میں وحدت و یکجہتی کی ضرورت ہے۔

شیخ اکرم الکعبی نے عراق کے سیاسی میدان میں النُجَباء اسلامی مزاحمت تحریک کے کردار کے بارے میں کہا: ہم ایک ولایت فقیہ پر راسخ عقیدہ رکھتے ہیں اور ہم عراق میں اسلامی حکومت کے خواہاں ہیں۔ تاہم عراق میں نیا حکومتی نظام امریکیوں نے قائم کیا ہے اور یہ سیاسی نظام قومی و قبائلی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر استوار ہے۔

انھوں نے کہا: ہم النُجَباء اسلامی مزاحمت تحریک میں اس بات کے قائل ہیں کہ ملک میں بہرحال سیاسی عمل جاری رہنا چاہئے، لیکن بایں وجود، ہم اسلامی حکومت پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم عراق کے سیاسی عمل میں براہ راست شرکت نہیں کرتے، لیکن وہاں کی بعض سیاسی جماعتوں کی حمایت کریں گے۔

سیکریٹری جنرل النُجَباء اسلامی مزاحمت تحریک  نے عراق میں جنگ کے خاتمے کے بعد کی صورت حال کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا: ہمیں یقین ہے کہ ہمارے ملک میں جنگ ختم ہونے کو ہے، اور ان شا‏‏ء اللہ اس سال کے آخر تک عراق میں جنگ اختتام پذیر ہوجائے گی۔

شیخ اکرم الکعبی نے عراقی کردوں کے ساتھ حشد الشعبی کے تعلق کے بارے میں کہا: ہم عراق میں ہر اس شخص اور ہر اس علاقے کی حمایت کرتے ہیں جس کو داعش کے ستم کا سامنا ہو۔ جس وقت کردستان کی مقامی حکومت کو خطرہ تھا، ہم نے عراقی کردوں کی حمایت کرتے ہوئے داعش کے خلاف ہونے والی کاروائی میں شرکت کی۔

انھوں نے کہا: [اس کے باوجود] کردستان کی مقامی حکومت کے سربراہ "بارزانی" کی پالیسی عراق میں اسلام اور مسلمانوں کے مفادات سے متصادم ہے۔ بارزانی اس علاقے میں اسرائیل نواز حکومت قائم کرنے کے درپے ہیں۔

عراق کی رضاکار افواج [الحشد الشعبی] کے اس سینئر کمانڈر نے عراقی حکومت کے ساتھ کردوں کے تعلقات کے بارے میں کہا: گوکہ کرد عراقی ریاست کا حصہ ہیں اور عراق کے صدر اور بعض وزراء بھی کرد ہیں، لیکن کردستان کی مقامی حکومت کے سرکردگان شہر "کرکوک" کا تیل، مرکزی حکومت سے ہم آہنگ ہوئے بغیر، بیچ رہے ہیں اور وہ موصل کی جنگ میں بھی کردستان کی عملداری کی توسیع کے درپے ہیں اور ہم اس مسئلے کے خلاف ہیں۔

شیخ اکرم الکعبی نے کہا: شام کی حکومت ایک با استقامت حکومت ہے اور یہ واحد عرب حکومت ہے جو اسرائیل کے مقابلے میں ڈٹ گئی، اور شام کی حکومت نے ہی لبنان اور فلسطین میں محاذ مزاحمت کی مدد کی۔

انھوں نے واضح کیا: شام کے بحران کے پس پردہ امریکہ اور اسرائیل کا ہاتھ ہے اور اس ملک میں بحران سے ان کا مقصد اسلامی محاذ مزاحمت کو نقصان پہنچانا تھا، تا کہ شام میں اسرائيل نواز حکومت قائم کی جاسکے۔ آج بھی صہیونی ریاست کے ساتھ دہشت گرد ٹولوں کے گہرے رشتے بالکل واضح ہیں اور ان ٹولوں کے زخمیوں کو اسرائیلی اسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔

سیکریٹری جنرل النُجَباء اسلامی مزاحمت تحریک نے آخر میں کہا: اگر محاذ مزاحمت کی کوششوں کا واحد نتیجہ صرف یہ ہو کہ اس نے شام کی حکومت کو تحفظ دیا ہے تو یہی بہت عظیم کامیابی ہے۔

انھوں نے کہا:  ہم شام میں ہزاروں دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہے ہیں، شام کی حکومت نے محاذ مزاحمت موجودگی اور جدوجہد اور اور اسلامی جمہوریہ ایران کی مدد کے بدولت استقامت کی گوکہ ممکن ہے کہ مغربی اور بعض عرب ممالک کی طرف سے دہشت گردوں کی بے تحاشا امداد کی وجہ سے جنگ عرصہ دراز تک جاری رہ سکتی ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬