رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہبر انقلاب کے بین الاقوامی امور کے مشیر نے آج جمعرات یکم ستمبر کو سیکریٹری جنرل النُجَباء اسلامی مزاحمت تحریک کی ملاقات کے موقع پر کہا: ایران نہ صرف آپ کا دوسرا گھر ہے بلکہ اس کو اپنا اصل گھر سمجھیں۔ ایران اور عراق کے دو ممالک کے درمیان پوری تاریخ کے دوران بےشمار اشتراکات اور گہرے رشتے قائم رہے ہیں اور ان ہی اشتراکات کی بنا پر دو ملکوں کے تعلقات برادرانہ اور بہت قریبی ہیں۔
ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے عراق میں شیخ اکرم الکعبی کی قومی حیثیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ان کا پیش رو اور ترقی پسند مجموعہ عراق کی بہادر قوم کے اہداف کے حصول کے لئے وسیع کوششیں کرتا رہا ہے اور مجھے امید ہے کہ النُجَباء اسلامی مزاحمت تحریک کے قائدین اپنے مقاصد کے حصول میں کامیاب ہوں۔ حزب اللہِ النُجَباء کا نام بیش بہاء نام اس قابل قدر، پیش رو اور مجاہد مجموعے کے لائق اور شایان شان ہے اور مجموعے کے قائدین پورے علاقے میں سیاسی اور جہادی مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں۔
انھوں نے کہا: عراقی عوام نے حالیہ برسوں میں ثابت کرکے دکھایا ہے کہ ان تمام کامیابیوں کے لائق ہیں، انھوں نے کامیابی کے مراحل کو قدم بقدم طے کیا اور اور ان کی حصول یابیاں بہت قابل قدر ہیں۔
تشخیص مصلحت اسمبلی کے اسٹریٹجک ریسرچ مرکز کے سربراہ نے علاقے کے استحکام میں ملتِ عراق کے نمایاں کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اگر عراقی عوام اپنے اہم اہداف کے حصول میں کامیاب نہ ہوتے، اور صدام کا تختہ الٹنے کے بعد، امریکہ کو عراق سے نکال باہر نہ کرتے، نہ صرف یہ ملک ہاتھ سے چلا جاتا بلکہ پورے علاقے کا استحکام بھی برباد ہوجاتا۔
ڈاکٹر ولایتی نے داعش کے مقابلے میں عراقی عوام کی کامیابیوں کے اسباب بیان کرتے ہوئے کہا: ان کامیابیوں کا ایک اہم سبب دینی مرجعیت اور عراقی عوام کی طرف سے مرجعیت کی اطاعت ہے۔
انھوں نے مزيد کہا: عراقی عوام کی کامیابیوں کا ایک سبب عراق میں جمہوریت کی بحالی ہے جس کی عرب دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی اور کامیابیوں کی آخری اہم دلیل الحشد الشعبی کے مجاہدین ہیں؛ اور اگر مسلم جماعت ـ جو مرجعیت کی پیروکارہے ـ نہ ہوتی تو داعش کے شیطان ٹولے پر فتح یابی اس ملک کے اندار ہرگز ممکن نہ ہوجاتی۔
بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر نے ایران کی طرف سے عراق کو فراہم کردہ مسلسل امداد پر تاکید کرتے ہوئے کہا: میں یہ بات عراقی حکام کی زبان سے کہنا چاہوں گا کہ ایران نے عراق کی طرف سے مدد کی درخواست کے بعد اس ملک کا رخ کیا اور عراقیوں کی اس دعوت کو رہبر انقلاب اسلامی کی منظوری سے مثبت جواب دیا گیا؛ چنانچہ یہ دعوت بھی بالکل قانونی تھی اور اس کی اجابت بھی۔
ڈاکٹر ولایتی نے ایران اور عراق کے تعلقات کو بہت مثبت گردانا اور کہا دنیا کی سطح پر کہیں بھی اس طرح کی دو قومیں موجود نہیں ہیں جن کے درمیان مشابہ خصوصیات اس قدر زيادہ ہوں۔ اگر ایران اور عراق ہاتھ میں ہاتھ دیں ـ جیسا کہ آج ایسا ہی ہے ـ تو یہ دو علاقے کو امریکہ اور صہیونی ریاست کے شر سے چھٹکارا دلائیں گے۔
انھوں نے مزید کہا: اگر ایران اور عراق کے درمیان تعاون نہ ہوتا، شام کو نجات دلانا بھی ممکن نہیں تھا؛ اگر ایران اور عراق ایک دوسرے کا ساتھ نہ دیں تو لبنان کو نجات دلانا ممکن نہیں ہوگا، یہ مزاحمت و استقامت کی زنجیر ہے اور اگر اس زنجیر کی ایک کڑی بھی نہ ہو تو یہ زنجیر ٹوٹ جائے گی اور مسلسلہ شکست کھائے گا۔
تشخیص مصلحت اسمبلی کے اسٹریٹجک ریسرچ مرکز کے سربراہ نے محاذ مزاحمت کی کامیابیوں پر تاکید کرتے ہوئے واضح کیا: عراق اور شام کے خلاف عالمی جنگ کو پانچ سال ہوچکے ہیں، لیکن اس وقت عراق داعش کو شکست دینے میں کامیاب ہوچکا ہے اور شام نے بھی کسی حد تک کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
ڈاکٹر ولایتی نے کہا: دو یا تین سال قبل امریکہ کے بعض سیاستدانوں نے عراق کے تین حصوں میں اور شام کے پانچ حصوں میں حصے بخرے ہونے پر شرطیں لگائی تھیں لیکن محاذ مزاحمت کی کامیابیوں کے ساتھ یہ امکان کمزور سے کمزورتر ہوا۔ ان دو ملکوں میں سے کسی بھی ملک کی تقسیم ان ملکوں کی مکمل نابودی کا سبب ہوگی۔
انھوں نے موصل کے لئے ہونے والی کاروائی میں الحشد الشعبی کی شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: علاقے کے حقائق کے بارے میں النُجَباء اسلامی مزاحمت تحریک کا تجزیہ درست ہے، الحشد کو اس کاروائی میں شریک ہونا چاہئے؛ کل ہی عراق کی رضاکار فورسز کے ایک سینئر کمانڈر ہادی العامری نے پرزور مطالبہ کیا کہ الحشد الشعبی کو موصل کی لڑائی میں ضرور شریک ہونا چاہئے۔
بین الاقوامی امور میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے مشیر نے آخر میں کہا: جن شہروں کی آزادی میں الحشد الشعبی نے حصہ لیا وہاں ویرانی اور تباہی کم از کم رہی لیکن جن شہروں کی آزادی میں امریکہ نے حصہ لیا، وہ شہر پورے کے پورے ملبے میں تبدیل ہوئے، ان کا منصوبہ یہ ہے کہ عراق کا تیل خرید لیں گے اور تیل کی رقم خود لے کر اپنے ہاتھوں ویراں شہروں کی تعمیر نو کا اہتمام کریں گے!