رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آستان قدس رضوی کے متولی حجت الاسلام سید ابراہیم رئیسی نے آج پہلی مرتبہ عالمی ایوارڈ حاصل کرنے والوں سے اسلامی ممالک کی معنوی ومادی ظرفیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج اسرائیل اور سامراج نے اسلامی معاشرے کو پیچھے دھکیلنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی ہے اور داعش یہ جاہل و افراطی گروہ یقینا صہیونیزم کا بنایا ہوا ہے تاکہ اسلامی ممالک عراق و شام کی فوج کی طاقت کو کم کیا جاسکے۔
حوزہ علمیہ خراسان کی مجلس صدارت کے رکن نے اس بیان کے ساتھ کہ اسلامی دشمنوں سے صرف مقابلے کا راستہ بصیرت، مقاومت، قیام اور جہاد ہے، کہا: آج اسلام کے پاس علماء و مجاہدین اور مومنین کا بہت بڑا سرمایہ ہے کہ جو اسلامی ممالک جیسے بحرین ، نیجریہ،شام، یمن، عراق وغیرہ میں مشغول ہیں کہ جس کو دشمن بھی سمجھ چکا ہے اور بہت شدت کے ساتھ ان پر حملہ آور ہے۔
خبرگان رہبری کونسل کی مجلس صدارت کے رکن نے اس تاکید کے ساتھ کہ مسلمان خواتین کا کردار اسلامی بیداری میں بے نظیر اور اہمیت کا حامل ہے کہا: بہت سےاسلامی مجاہدین کا قیام ، مومنہ ماؤں و بہنوں اور نیک سیرت بیویوں کی تشویق اور حمایت کا نتیجہ ہیں ۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے عالمی ایوارڈ گوہرشاد حاصل کرنے والوں سے ملاقات میں کہا: اسلامی بیداری میں ایک عظیم مسلمان خاتون کا کردار بے نظیر ہے۔
انہوں نے اس وقت دنیا میں پائی جانے والی بیداری کو اسلامی بیداری کا سرچشمہ قراردیتے ہوئے وضافت کی ہے کہ خداوندعالم کا وعدہ مومنین کی کافرین پر کامیابی کے متعلق ہے بیان کیا: آج دنیا میں اسلامی بیداری نظر آرہی ہے یہ ختم ہونے والی نہیں ہے اور سامراج اپنی مسلسل کوششوں کے باوجود بھی اس کو خاموش نہیں کرسکتا۔ اس لیے کہ خداوندعالم کا ارادہ یہ ہے کہ حق ہمیشہ پہچانا جائے اور اس کا وجود قائم و دائم رہے ۔
آستان قدس رضوی کے سربراہ نے اپنی تقریر میں مسلمان خواتین کے معاشرے کے مختلف میدانوں میں شرکت پر تاکید کی اور کہا: اسلام چاہتا ہے کہ مسلمانوں میں فکری ،علمی، اجتماعی و سیاسی رشد پیدا ہو اور سب سے زیادہ خواتین میں معنوی رشد و ارتقاء پایا جائے اور تمام اسلامی تعلیمات اسی بنیاد پر ہیں ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو میں عالمی ایوارڈ گوہرشاد تمام دنیا کی مسلمان خواتین میں رائج و نشر کرنے پر تاکید کی : نیک اور خدمت گذار خواتین کا تعارف تمام دنیا والوں کے لئے درس ہے کہ ہر زمانہ میں مسلم خواتین مختلف میدانوں جیسے علمی و معاشرتی و سیاسی میدان میں موثر اور جوش و جذبہ کے ساتھ موجود رہی ہیں ۔
سید ابراہیم رئیسی نے عالمی ایوارڈ گوہر شاد کے ہدیہ کے پروگرام کے آخر میں تمام عہدے داروں کو شاباشی دی اور کہا: آج اس عالمی ایوارڈ کی ذمہ داری نے آپ کو ایک اہم اور موثر قدم اٹھانے پر آمادہ کیا لہذا آپ لوگ اسی طرح اور اچھے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھیں اور نیک امور کو انجام دینے والے افراد کی تربیت میں مشغول رہیں ۔ (۹۸۹/ف۹۳۰/ک۵۵۵)