رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی اوسنابروک یونیورسٹی کے ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر نے رضوی دماغی کینسر کی دوسری بین الاقوامی کانگریس کے دوران کہا: دماغی کینسر کے مریضوں کی مدد کریں تاکہ وہ بھی معاشرے میں حاضر ہوسکیں ۔
موصولہ رپورٹ کےمطابق ، ڈاکٹر کریستف کلینگ ہاؤس نے اس مطلب کے ضمن میں کہا: رضوی ہسپتال میں دماغی کینسر کی بے نظیر کانگریسیں بہت ضروری اوراہم ہیں اس لیے کہ ڈاکٹری کی دنیا کی بہت اہم معلومات کو ملکی و غیر ملکی ماہر ڈاکٹروں کے درمیان رد و بدل کیا جاسکتا ہے اور یہ طریقہ مریضوں کی مدد اور امکانات سے بہتر سے بہتر استفادہ کرنے میں موثر ہے۔
انہوں نے تاکید کی : یہ سلسلہ بہت اہم ہے کہ ماہر ڈاکٹروں کو ہر علاقے کے علاج کے مراکز میں دماغی کینسر کی تعلیم دی جاسکے۔
ڈاکٹر کلینگ ہاؤس نے کہا: ہماری کوشش یہ ہے کہ ایسے حالات و ماحول بنایا جائے کہ دماغی کینسر کے مریض آسانی اور آسائش کے ساتھ معاشرے میں زندگی بسر کرسکیں اور اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے جرمنی میں کچھ انجمنیں سرگرم عمل ہیں اور دماغی کینسر کے مریضوں کو صحت مند افراد کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں اور ان کی تشویق کرتی ہیں کہ وہ بھی صحت مندافراد کی طرح رہیں اور معاشرے کے لوگوں کی افکار کو اس طرح کے لوگوں کے بارے میں تبدیل کریں۔
انہوں نے اس طرح کے مریضوں کے علاج کے سلسلے میں اہم ترین مسئلہ ایکسرے کی سسٹم میں ترقی اورMRI کو قراردیا اور کہا:جرمنی میں ایک وسیع سسٹم موجود ہےکہ کامل ترین علاج جیسے اجتماعی مدد کے ذریعہ دماغی کینسر کے مریضوں کو اپنے ہاتھوں علاج کی روش سکھاتےہیں اس لیے کہ ان کی زندگی میں فلاح و بہبود ان کی عمردراز ہونے میں بہت زیادہ موثر ہے۔
جرمنی کی مونسٹر یونیورسٹی کے اپیلیپسی سیکشن کے سربراہ نے جنیٹیک مشورے کوارثی دماغی کینسر کے مریضوں میں کمی کا باعث قراردیااور کہا: اخلاقی ملاحظات کے ذریعہ اٹومیٹک طریقہ پر دماغی کینسر کا وجود پانے سے پہلے پیشنگوئی نہیں کی جاسکتی لیکن جنیٹیک مشورہ شادی سے پہلےیا بچے دار ہونے سے پہلے بہت زیادہ مفید ہے ۔/۹۸۸/الف۹۴۰/