رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شامی فوجیوں پر امریکہ کی سربراہی والے اتحاد کے حملے کے بعد اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے ویٹالی چورکین نے اتوار کے روز سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا : واضح نہیں ہے کہ امریکہ کیوں شام کے بارے میں معاہدے کو منظرعام پر لانے کی مخالفت کر رہا ہے لیکن میں رائے عامہ کو واضح کرنے اور اس کی غلط تشریح کو روکنے کے لیے اس کے بعض حصے منظرعام پر لا رہا ہوں۔
ویٹالی چورکین نے اس معاہدے کے ایک حصے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ روس اور امریکہ کے درمیان طے پایا ہے کہ وہ حلب کے نزدیک خاص اقدامات سمیت شام میں حالات کو بہتر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں کریں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہماری ترجیحات میں داعش اور جبہۃ النصرہ کے زیرکنٹرول دہشت گردوں کو اعتدال پسند مخالفین کے افراد سے الگ کرنا اور اعتدال پسند باغیوں کو النصرہ کے جنگجوؤں سے علیحدہ کرنا شامل ہے۔
انھوں نے اسی طرح جولائی کے مہینے میں دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے ایک حصے کو پڑھتے ہوئے کہا کہ مشترکہ ایکشن گروپ کا مقصد امریکہ اور رشین فیڈریشن کے درمیان وسیع تعاون قائم کرنا ہے۔ دونوں فریق یعنی روس اور امریکہ ایک مشترکہ ایکشن گروپ کی شکل میں اور جبہۃ النصرہ اور داعش کو شکست دینے کے لیے تعاون کر رہے ہیں۔
ویٹالی چورکین نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ امریکی کیوں نہیں چاہتے کہ معاہدہ کسی کو دکھایا جائے، کہا کہ اس کی وجہ امریکہ اور روس کی رائے عامہ اور عالمی برادری ہے، کیونکہ اس معاہدے کے منظرعام پر آنے کی صورت میں سب متوجہ ہو جائیں گے کہ کون معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔/۹۸۹/۹۴۰/