رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر لکھنؤ میں اربعین شہداء کربلا کے جلوس میں تاخیر کا بہانہ بناکر اے ڈی ایم مغربی لکھنؤ جے شنکر دوبے کے ذریعہ حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی کو جو نوٹس جاری کیا گیا تھا اس نوٹس کا جواب دیتے ہوئے آل انڈیا مجلس علماء ہند کے جنرل سیکریٹری حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے اپنے جوابی خط میں کہا کہ جاری نوٹس اقلیت مخالف اور عزاداری کو ختم کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔
حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے جاری نوٹس کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں میں اتحاد کی کوششوں کو ناکام بنانے کے منصوبہ کے تحت ضلع انتظامیہ کے ذریعہ مسلمانوں میں پھوٹ ڈلوانے کا کام کیا جارہا ہے۔ ساتھ ہی عزاداری کو ذریعہ بناکر یو پی اسمبلی کے انتخابات سے ٹھیک پہلے مسلمانوں کو بانٹنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
حجت الاسلام سید کلب جواد نقوی نے واضح طور پر کہا کہ ٹریفک جام کی پریشانی سے ہم بخوبی واقف ہیں اور کسی بھی طرح سے عوام کو اذیت پہونچانے اور ٹریفک جام کے حالات پیدا کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ مگر ٹریفک جام اور اس سے متعلقہ ہونے والی پریشانیوں کی کئی اہم وجوہات ہیں۔ جس میں حکومت اور انتظامیہ کی مدد سے شہر بھر میں ہوئے ناجائز قبضے و تعمیرات، مختلف تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کی ریلیاں اور جلوس وغیرہ شامل ہیں۔ ان سب کے لئے کسی خاص طبقہ کے اجتماعات کو قصوروار ٹھہرانا مناسب نہیں ہے۔
حجت الاسلام سید کلب جواد نے اپنے جواب کے ذریعہ اے ڈی ایم مغربی لکھنؤ سے اس سلسلے میں تمام مذہبوں و مسلکوں کے درمیان یکساں رویہ اپنانے کی اپیل کی ہے۔ اور جس طرح دیگر مذہبوں اور مسلکوں کے پروگراموں پر انکے اسٹال و ہورڈنگ لگانے کی آزادی ہوتی ہے اسی طرح مسلمانوں کو بھی تبرکات کی تقسیم کے لئے اسٹال اور ہورڈنگ لگانے کی آزادی دی جائے۔
آل انڈیا مجلس علماء ہند کے جنرل سیکریٹری نے مفاد عامہ میں داخل کی گئی عرضی کے متعلق بتایا کہ یہ عرضی ضلع انتظامیہ کی ملی بھگت سے داخل کی گئی معلوم ہوتی ہے جسکا مقصد اودھ (لکھنؤ) کی تاریخی عزاداری کو ختم کرنا ہے۔
ریاست کی سیکولر سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے حجت الاسلام سید کلب جواد نے حکومت سے مسلمانوں کے داخلی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی اپیل کی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/