رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر دفاع جنرل حسین دہقان نے روسیا الیوم ٹی وی چینل سے بات چیت میں یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے مغرب والوں کا اتحاد، ظاہری اور نمائشی ہے اور وہ عراق اور شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں، کہا کہ ایران اس سلسلے میں امریکہ کے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہیں کر رہا ہے اور نہ ہی کوئی ہم آہنگی ہے۔
جنرل حسین دہقان نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ دہشت گرد گروہ داعش اور فتح الشام، شام میں جنگ بندی کا حصہ نہیں بن سکتے، مزید کہا کہ سب کو دہشت گردوں کی سیاسی، مالی اور فوجی مدد وحمایت ختم کرنے کا پابند ہونا چاہیے۔
ایران کے وزیر دفاع نے مزید کہا کہ شام کے مختلف علاقوں کو آزاد کرانے کے لیے جو منصوبہ بندی کی گئی تھی اس کے مطابق حلب کو ترجیح حاصل تھی۔
انھوں نے مزید کہا کہ شام کی حکومت جب اپنے شمالی علاقوں سے ترک فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کرے تو ترکی کو اس علاقے سے اپنے فوجی نکال لینے چاہییں۔ ایران کے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ایران، شام کو ضرورت پرنے کی صورت میں اس کی فوج کو مشورے دیتا ہے۔/۹۸۸/ن۹۴۰