رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے اعلی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ علی شمخانی نے تہران میں شامی صدر کے مشیر برائے سلامتی امور علی مملوک اور شامی وزیر خارجہ ولید معلم کے ساتھ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا : شامی عوام کی دہشت گردوں کے خلاف جنگ اور ناجائز صیہونی اور بین الاقوامی طاقتوں کے مقابلہ میں مزاحمت کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شامی عوام اور حکومت عالمی دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں کامیاب ہوئی ہیں۔
اس ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دوطرفہ تعاون اور علاقائی اور بین الاقوامی تازہ ترین سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے علی شمخانی نے کہا : شام کے حوالے سے روس اور ایران کے قریبی تعاون سے نہ صرف شامی فوجی اور دیگر مزاحمتی افواج کو حلب میں دہشت گردوں پر غلبہ ہوا ہے بلکہ ان کامیاب دفاعی تعلقات کے وجہ سے دہشت گردوں کو جنگ کو ختم کرنے اور مذاکرات کے میز پر آنے پر مجبور کیا۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : ایسا کوئی بھی منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا جس کے نتیجے میں شام کی قانونی حکومت اور اقتدار اعلی کمزور یا شام کے کسی حصے کو دہشت گردوں اور غیر ملکی فوجیوں کے حوالے کرنے کی کوشش کی جائے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ نے تاکید کی: اس قسم کے اقدامات شامی عوام کے مفادات کے منافی اور خطے کے دیگر ملکوں کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ شمار ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا: خطرناک دہشت گرد گروہ جیسے النصرہ کا حلب میں مسلسل شکست سے ان کے حامی ملکوں کو بھی مایوسی ہوئی ہے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ نے مزید کہا : شام میں صرف عوام ہی اپنے مستقبل کے بارے میں جمہوری طریقے سے فیصلہ کرسکتی ہے۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامی عوام، حکومت اور فوج کی جانفشانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا : شام دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں کامیاب ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا : حلب سمیت زمینی جنگ میں شامی فوج کی برتری کے باعث دہشت گرد مسلح مخالفین مذکرات کی میز پر آگئے ہیں اور انہیں جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے یہ بات زور دیکر کہی کہ دہشت گردوں کی جانب سے ماضی میں ہونے والی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو سامنے رکھتے ہوئے موجودہ جنگ بندی کو پائیدار بنانے کے لیے، ان کی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی کی ضرورت ہے۔
علی شمخانی نے بیان کیا : صیہونی حکومت، علاقائی اختلافات اور سیکورٹی بحرانوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فلسطین مخالف پالیسیوں کو تیزی کے ساتھ آگے بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم اور قومی سلامتی کے مشیر علی مملوک نے اس موقع پر کہا : سیاسی طریقے سے معاملات کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ، داعش، جبہت النصرہ اور ان سے وابستہ دوسرے دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا : شام کی حکومت اور عوام ، دہشت گردوں کو ملک میں باقی رہنے، ملک کے حصے بخرے کرنے یا ملک کے کسی بھی علاقے میں غیر ملکی فوج کے قبضے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ /۹۸۹/ف۹۳۰/ک۵۸۸/