19 January 2017 - 20:52
News ID: 425786
فونت
حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی:
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا : اعلیٰ تعلیمی اداروں سے لیکر پرائمری سطح تک منشیات کے استعمال کی باتیں زبان زد عام جبکہ کئی سروے بھی میڈیا پر آچکے ہیں ۔
حجت الاسلام و المسلمین سید ساجد علی نقوی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ شراب ام الخبائث ہے، جس طرح جمہوری مسائل پر چیئرمین سینیٹ متحرک نظر آتے ہیں ، ایک جاندار موقف رکھتے ہیں اسی طرح کا رد عمل معاشرتی برائیوں کے خاتمے کیلئے بھی ہونا چاہیے۔

انہوں نے بیان کیا : میاں رضا ربانی جیسی شخصیت کی جانب سے عیبوں کو چھپانے یا پردہ ڈالنے جیسے الفاظ کا استعمال کمزورہے ، کیونکہ اگراسلامی احکام اور معاشرتی برائیوں کے حوالے ’’مٹی پاؤ‘‘ والی پالیسی اپنائی جائے اور دیگر مسائل پر گرجا برسا جائے تو یہ غیر متوازن بات ، اس سے معاشرے کی اصلاح کی بجائے بگاڑ پیدا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ان خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا جو شراب نوشی کے حوالے سے سینیٹ میں سینیٹرحافظ حمداللہ برمحل نقطہ نگاہ پر بحث کے دوران چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کے ریمارکس بارے شائع ہوئیں ۔

حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ شراب کو ام الخبائث کہا گیاہے۔ اگر جمہوری رویوں کے مخالف کوئی بات آئے تو سیاستدانوں کی جانب سے ناراضگی اور برہمی کا اظہار کیا جاتاہے اور بعض معاملات پر وہ متحرک و فعال بھی نظر آتے ہیں لیکن جیسے ہی اسلامی احکام، معاشرتی برائیوں یا علماء سے جڑا کوئی معاملہ آئے تو یہی حضرات پیچھے ہٹتے دکھائی دیتے ہیں جوکہ تعجب خیز ہے ، کچھ عرصہ قبل جب کسی معاملے پر نظریات سے ہٹ کر میاں رضا ربانی کو ووٹ دینا پڑا تو انہوں نے روتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا دل نہیں مانتا کہ وہ ایسے معاملے پر حق رائے دہی استعمال کریں ۔

معاشرتی برائیوں کے حوالے سے جنم لینے والے معاملات پر بھی چیئرمین سینیٹ کو انہی جذبات کا اظہار کرنا چاہیے کیونکہ اس وقت معاشرے کو بہت سی برائیوں ، خرابیوں کا سامنا ہے ، اعلیٰ تعلیمی اداروں سے لیکر پرائمری سطح تک منشیات کے استعمال کی باتیں زبان زد عام جبکہ کئی سروے بھی میڈیا پر آچکے ہیں ۔

اس لئے اگر جمہوری معاشرے کو واقعی صحیح معنوں میں ہم پروان چڑھانا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں معاشرے کی برائیوں کا بھی خاتمہ کرنا ہوگا اور معاشرتی برائیوں میں شراب ام الخبائث ہے اگر اسلامی احکام و معاشرتی برائیوں کے حوالے سے پالیسی ’’مٹی پاؤ‘‘ یا ’’پردہ پاؤ‘‘ والی ہو اور دیگر مسائل پر گرجا برسا جائے تو یہ غیر متوازن ہے جس سے معاشرے کی اصلاح کی بجائے بگاڑ پیدا ہونے کا احتمال ہے۔ بصورت دیگر تمام عیبوں پر پردہ ڈالنا ’’مجبوری ‘‘ کے زمرے میں آجائیگا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬