رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے سی بی سی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جامع ایٹمی معاہدے جے سی پی اے او، کو پھاڑا تو ایران اس کا فوری اور لازمی جواب دینے کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے بیان کیا : ایران نہیں چاہتا کہ ایٹمی معاہدہ سبوتاژ ہو لیکن اگر ٹرمپ نے معاہدے کو توڑا تو ایران تیزی کے ساتھ اپنی ایٹمی سرگرمیاں پہلی والی حالت میں بحال کردے گا۔
ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے کہا : انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کا مشاہدہ کیا اور انہیں توقع تھی کہ وہ ایران کے ایٹمی معاہدے کے بارے میں بات کریں گے تاہم انہوں نے اپنی تقریر میں اس جانب کوئی اشارہ نہیں کیا جو ایک مثبت قدم ہے۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے سربراہ نے ایران اور شمالی کوریا کے میزائل حملوں کے مقابلے میں دفاعی نظام کی تیاری کے امریکی پروگرام کو غیر منطقی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ایران کے میزائل پروگرام کو خطرہ ظاہر کر کے کسی بھی قسم کے دفاعی نظام کا قیام، سیاسی محرکات کا حامل ہے اور کسی بھی منطق پر پورا نہیں اترتا۔
ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے کہا : ایران سے امریکہ کا فاصلہ سولہ ہزار کلومیٹر ہے اور اتنی لمبی مسافت طے کرنے والے میزائل بنانا ہمارے پروگرام میں شامل نہیں ہے۔ ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے سربراہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ہم پوری طرح تیار ہیں، ہم آسانی کے ساتھ ایٹمی سرگرمیاں بحال کر سکتے ہیں اور نہ صرف بحال کر سکتے ہیں بلکہ فنی لحاظ سے آگے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایران نے پہلے بھی متنازع اور بے نتیجہ معاہدوں کے ساتھ ایسا ہی کیا ہے جب معاہدوں سے کوئی نتیجہ نہیں نکلا تو ہم نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو دوبارہ معمول پر لائے، اور ہم اس وقت بھی اس مقصد کے لئے تیار ہیں۔
صالحی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : میں ایسا دن نہیں دیکھنا چاہتا اور نہ ہی ایسے فیصلے کرنے کے خواہاں ہیں، مگر پھر بھی ہم تیار ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کو قبول نہیں کرتے اور صدارت کا عہدہ سنبھالتے ہی اسے پھاڑ دیں گے۔/۹۸۹۔ف۹۳۰/ک۴۵۵/