‫‫کیٹیگری‬ :
08 February 2017 - 17:03
News ID: 426185
فونت
آیت الله وحید خراسانی:
مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله حسین وحید خراسانی نے کہا: قران مردہ دلوں کیلئے مایہ حیات ہے جیسے کہ نسیم صبح مردہ زمینوں کیلئے مایہ حیات ہے ۔
آیت الله وحید خراسانی

 

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله حسین وحید خراسانی نے ماحولیات کی سربراہ معصومہ ابتکار سے ملاقات میں آیہ شریفہ : «إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنْسانَ مِنْ نُطْفَهٍ أَمْشاجٍ ۔ ترجمہ : یقینا ہم نے انسان کو ایک ملے جلے نطفہ سے پیدا کیا ہے » کی جانب اشارہ کیا اور کہا: انسان جسم و روح و عقل سے مرکب ہے اور انسان کی دو حیات ہے ایک مادی دوسرے معنوی ۔

اس مرجع تقلید نے آیہ کریمہ « إِنَّ فی‏ خَلْقِ السَّماواتِ وَ الْأَرْضِ وَ اخْتِلافِ اللَّیْلِ وَ النَّهارِ لَآیاتٍ لِأُولِی الْأَلْبابِ، الَّذینَ یَذْکُرُونَ اللَّهَ قِیاماً وَ قُعُوداً وَ عَلی‏ جُنُوبِهِمْ وَ یَتَفَکَّرُونَ فی‏ خَلْقِ السَّماواتِ وَ الْأَرْضِ رَبَّنا ما خَلَقْتَ هذا باطِلاً ۔ ترجمہ : بے شک زمین و آسمان کی خلقت لیل و نہار کی آمد و رفت میں صاحبانِ عقل کے لئے قدرت کی نشانیاں ہیں جو لوگ اٹھتے، بیٹھتے، لیٹتے خدا کو یاد کرتے ہیں اور آسمان و زمین کی تخلیق میں غوروفکر کرتے ہیں کہ خدایا تو نے یہ سب بے کار نہیں پیدا کیا ہے » کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ماحولیات فقط ہم سے مخصوص نہیں ہے بلکہ سب کا ہے اور چونکہ ہمارے پاس دوسروں کی امانت ہے اس حفاظت سب کا دینی وظیفہ ہے ۔

حضرت آیت ‌الله وحید خراسانی نے آیات قرآن کو الواح حکمت بتاتے ہوئے قرائت قرآن کے سلسلے میں رسول اسلام(ص) کی وصیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج سے قران خوانی ترک نہ کریں کیوں کہ کلام  الھی دلوں کا نور ہے ، خاتم النبیین (صلی الله علیه و آله) نے امیرالمؤمنین علی (علیه السلام) سے فرمایا کہ « ای علی علیک بتلاوه القرآن علی کل حال » ای علی ہر حال میں تلاوت قران کریم کرو ، قران انسان کی روح کے ساتھ وہی کام انجام دیتا ہے جو کام نسیم بہار مردہ زمینوں کے ساتھ انجام دیتی ہے ، لھذا جس قدر بھی ممکن ہو قران کی تلاوت کریں اور امام زمانہ علیه السلام کو ھدیہ کردیں ، اگر آپ نے ایسا کیا تو حضرت(عج) آپ کی مدد کریں گے اور حضرت(عج) کی مدد آپ کی تمام مشکلات کو حل کردے گی ۔

انہوں نے سوره دهر کی آیه شریفه « إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنْسانَ مِنْ نُطْفَهٍ أَمْشاجٍ نَبْتَلیهِ فَجَعَلْناهُ سَمیعاً بَصیراً ۔ ترجمہ : یقینا ہم نے انسان کو ایک ملے جلے نطفہ سے پیدا کیا ہے تاکہ اس کا امتحان لیں اور پھر اسے سماعت اور بصارت والا بنادیا ہے » کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ یہ خلقت نطفہ امشاج سے ہے کہا: انسان جسم و روح و عقل سے مرکب ہے اور انسان کی دو حیات ہے ایک مادی دوسرے معنوی اور انسان جس سے انسان ہے وہ عقل ہے انسان کی اساس اس کی عقل ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۵۱۳

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬