رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مفسر عصر حضرت آيت الله عبد الله جوادی آملی نے مسجد آعظم قم میں ہونے والی تفسیر قران کریم کی نشست میں جو سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ کی شرکت میں منعقد ہوئی سوره مباركہ طور کی آیات کی تفسیر کرتے ہوئے کہا : چونکہ نفس اور بدن دنیا و آخرت میں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں دنیا میں جس جگہ بھی جسمانی لذت موجود ہے نفس بھی اس لذت کو محسوس کرتا ہے ۔
انہوں نے کہا: بھشت کی نعمتیں انسانوں کو ان کے ایمان و عمل کی بنیادوں پر عطا کی جائیں گی ، جیسا کہ سورہ یونس کی دسویں آیت میں ایا ہے کہ جنت میں « دعواهم فيها سبحانك اللهم و تحيتهم فيها سلام ۔ ترجمہ : وہاں ان کا قول یہ ہوگا کہ خدایا تو پاک اور بے نیاز ہے اور ان کا تحفہ سلام ہوگا اور ان کا آخری بیان یہ ہوگا کہ ساری تعریف خدائے رب العالمین کے لئے ہے » لوگ ایک دوسرے کو سلام کریں گے مگر ہم آج کی اس دنیا میں شاھد ہیں لوگ ایک دوسرے کے بغل سے گزر جاتے ہیں مگرسلام نہیں کرتے ۔
حضرت آيت الله جوادی آملی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے لذت نفس ؛ عقلی، خيالی ، وهمی اور لمسی ہے کہا: اکثریت تصوراتی اور خیالی لذت سے فائدہ اٹھاتی ہے ، کسی کو مرجع ، آعظم اور اس طرح کے القاب سے یاد کیا جانا ایک تصوراتی اور خیالی لذت کا مصداق ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰ / ک۳۲۶