رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق میانمار کے خارجہ امور کے مشیرکے دفتر نے قومی سلامتی کے امور کے مشیر کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صوبہ راخین میں فوج کی کارروائیاں ختم ہو گئی ہیں اور اس علاقے میں امن و امان کی برقراری کے لئے اب صرف پولیس اہلکار ہی وہاں تعینات ہیں-
بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبہ راخین میں کرفیو بھی ہٹالیا گیا ہے-
واضح رہے کہ میانمار کی فوج نے گذشتہ نو اکتوبر سے راخین میں مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں شروع کی تھیں-
حکومت کا کہنا تھا کہ راخین کے روہنگیا مسلمانوں نے سرحدی پولیس فورس کے اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا- جس کے بعد فوج نے مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں شروع کی تھیں-
گذشتہ اکتوبر میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانماری فوج کی کارروائیوں کے بعد تقریبا ستر ہزار مسلمان بنگلہ دیش کی سرحدوں کی جانب فرار کرنے پر مجبور ہو گئے تھے-
روہنگیا مسلمانوں پر میانماری فوج کے مظالم کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی تھی-
عالمی سطح پر ان حملوں کی ہونے وا لی مذمتوں میں میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی پر بھی شدید تنقید کی گئی تھی کہ انہوں نے میانمار کے اقلیتی مسلمانوں کی مدد کے لئے کوئی کام انجام نہیں دیا- /۹۸۹/ف۹۴۰/