
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام کے مفتی اعظم احمد بدرالدین حسون نے اپنے ایک گفت و گو میں اعلان کیا ہے کہ صوبہ حلب کے شہر الباب میں ان کے اٹھارہ رشتہ داروں کو ترکی نے بمباری کر کے قتل کر دیا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : صوبہ حلب کے شہر الباب میں بمباری میں قتل ہونے والے ان کے اٹھارہ رشتہ داروں میں ایک خانوادہ جس میں دادا، ماں و باپ اور چچا اور چار خواتین اور کئی چھوٹے بچے شامل ہیں ۔
احمد بدرالدین حسون نے بیان کیا : اس وقت شام ، ایران ، لبنان اور مزاحمتی قوت فلسطین کی وجہ سے سزا پا رہے ہیں اور کیا یہ سزا جو کہ عالم عرب عراق کی فوج کو تباہ کر کے ، سوڈان کو تقسیم کر کے ، لیبیہ کی فوج کو نابود کر کے ، یمن کو جنگی جہاز سے تباہ کر کے جہاں کوئی چیز بھی باقی نہ رہے اور صوبہ حلب کے شہر الباب میں میرے اٹھارہ رشتہ داروں کو قتل کر کے کیا مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔
انہوں نے وضاحت کی : عربی ممالک کے یہ جنگی جہاز کہ جس کو چاہیئے تھا کہ صیہونیستوں کے چنگل سے فلسطین کو رہا کرے اور فلسطین کی طرف سے اقدام کریں کہاں ہیں ؟
مفتی اعظم احمد بدرالدین حسون نے الباب شہر پر ترک فضائیہ کی بمباری میں بےگناہ شہریوں کے ہونے والے قتل عام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اس اقدام کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔
اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا تھا کہ شام پر لشکر کشی کا مقصد صدر بشار اسد کی حکومت کا تختہ الٹنا ہے۔
ترکی نے سن دو ہزار سولہ کے موسم گرما کے آخر میں فرات شیلڈ کے نام سے شام کے علاقے میں فوجی کارروائی شروع تھی۔شام کو پچھلے چھے سال سے ترکی سمیت بعض بیرونی طاقتوں کے حمایت یافتہ مسلح دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۳۸۲/