رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس اعلائے اسلامی عراق کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین سید عمار حکیم نے جنوبی موصل کے قبائل کے سرداروں سے ملاقات میں جوانوں پر خصوصی توجہ کرنے کی تاکید کی اور کہا : دھشت گردوں کے شدت پسندانہ افکار و انحرافی نظریات کے مقابل جوانوں کی حفاظت ہم سب کا وظیفہ ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: ملک کے تمام مجاھدین حضرت آیت الله سیستانی کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے دھشت گرد گروہ داعش کے مقابل متحد ہو چکے ہیں ۔
مجلس اعلائے اسلامی عراق کے سربراہ نے آئندہ سال ہونے والےعراق پارلیمنٹ الیکشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: آئندہ الیکشن میں عوام ایسے افراد کا انتخاب کرے جس نے لوگوں کی مشکلات کو قریب سے دیکھا ہو اور لمس کیا ہو نیز قومی منافع کو ذاتی اور حزبی منافع پر مقدم رکھے ۔
انہوں نے تاکید کی کہ سن 2017 عیسیوی جھوریت اور الیکشن کے ثبات کا سال ہے ۔
حجت الاسلام و المسلمین حکیم نے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں داعش کے ہاتھوں آزاد شدہ علاقوں کو رہائش کے قابل بنائے جانے کی تاکید کی اور کہا: داعش کے قبضے میں موجود علاقوں کو انفجاری مواد سے صاف کیا جائے تاکہ آورہ وطن افراد اپنے گھروں کو لوٹ سکیں ۔
انہوں نے مزید کہا: ہمیں دھشت گردوں کے شدت پسندانہ افکار و انحرافی نظریات کا مقابلہ کرنا چاہئے کیوں کہ اس طرح کے اقدامات بم بلاسٹ گاڑیوں اور خود کش حملوں سے کہیں زیادہ خطرناک ہیں ۔
مجلس اعلائے اسلامی عراق کے سربراہ نے کہا: حکمراں شدت پسندانہ تقریروں کو لگام دینے کے سلسلے میں قانون پاس کر کے انہیں مھار کریں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۳۲۱