رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی اصفھان سے رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے آج صبح مسجد امیرالمؤمنین(ع) جی روڈ پر ہونے والی مجلس میں کہا: بیکار اور بے روز گار انسان ، خداوند متعال کے نزدیک مبغوض ترین انسان ہے ۔
انہوں نے یوم شهادت صدیقہ کبری حضرت فاطمہ زهراء(س) کی مناسبت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: حضرت فاطمہ زهراء(س) کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ آپ اپنی پوری با برکت حیات میں محنت کش اور مجاھد خاتون تھیں ، حضرت زهرا(س) ایک لمحہ بھی بیکار نہ بیٹھیں اور کبھی بھی بیہودہ کام انجام نہیں دیا ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے قرآن کریم کی متعدد آیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: خداوند متعال نے تقریبا ۲۰۰ آیتوں میں اپنی راہ میں مجاھدت و کوشش کی جانب اشارہ کیا ہے ، قران میں «الذین آمنوا» «عملوا الصالحات» کو ایک ساتھ ذکر کیا گیا ہے ، زیادہ تر مفسرین نے اس عبارت کو اعتقاد اور اعمال عبادی سے متعلق جانا ہے ، مگر اس کے جامع اور کامل معنی یہ ہے کہ انسان اس کی رضایت کو حاصل کرنے کی مکمل کوشش کرے ۔
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے مزید کہا: سچا مسلمان وہ ہے جو مفید کام کرنے میں سنجیدہ اور کوشاں ہوں ، نماز ، تعلیم اور خدمت خلق کی اہمیت اس وقت بڑھ جاتی ہے جب اسے رضایت خدا کے لئے انجام دیا جائے ۔
انہوں نے بیان کیا: پیامبر(ص) نے متعدد روایتوں میں خدا کے نزدیک مبغوض ترین افراد کی معرفی کی ہے ، بیکار افراد، زیادہ سونے والے لوگ ، زیادہ کھانے پینے والے حضرات ، وہ لوگ جو نعمت الھی کے استفادہ میں اسراف کرتے ہیں اور تجمل پرست لوگ یہ وہ افراد ہیں جو رسول اسلام(ص) کی زبان سے خداوند متعال کے نزدیک مبغوض ترین لوگ بتائے گئے ہیں ۔
انہوں نے امیرالمؤمنین(ع) سے منقول روایت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: امیرالمؤمنین(ع) کی نگاہ میں انسان کے لئے بدترین حیات یہ ہے کہ وہ بیکار ہو ، البتہ کبھی یہ برائیاں برے احباب اور برے ہم نشینوں کی وجہ سے دوبالا ہوجاتی ہیں ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے یاد دہانی کی: پیغمبراسلام(ص) نے اپنے ہاتھوں سے ایک جوان کو دفن کرنے کے بعد اس کی ماں کو پرسہ دیتے ہوئے فرمایا کہ تجھے بہشت مبارک ہو ای ماں ، پیغمبراسلام(ص) نے فرمایا کہ وہ جنتی ہے مگر ہم نے جب اسے قبر میں رکھا تو قبر نے اس قدر اسے فشار دیا کہ اس کی تمام ہڈیاں ٹوٹ گئیں ، قبر کے اطراف میں موجود افراد نے مرسل آعظم(ص) سے اس کی علت پوچھی تو آپ نے فرمایا کہ وہ اپنی حیات میں ہمیشہ بیکار اور بیہودہ کام انجام دیا کرتا تھا ۔
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے نهج البلاغہ میں موجود روایت کی آئینہ میں کہا: امیرالمؤمنین(ع) نے فرمایا کہ زیادہ باتیں نہ کرو ، زیادہ جھانک تاک نہ کرو اور زیادہ بیکار نہ رہو کہ یہ چیز دل میں هوا و هوس پیدا کرتی ہے ۔
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے یاد دہانی کی: حضرت زهرا(س) نے اپنی حیات کے ابتدائی 9 برسوں میں اپنے پدر بزرگوار کا بخوبی خیال رکھا ، شِعب ابی طالب میں مسلمانوں کے بہت سارے کام آپ کی مادر گرامی حضرت خدیجہ(س) کے وسیلہ انجام پاتے رہے نیز آپ نے شادی کے بعد امیرالمؤمنین(ع) ساتھ بھی کچھ کم نہیں کیا ۔
انہوں نے مزید کہا: حضرت زهرا(ص) نے اپنی شادی کے 9 برسوں میں بچوں کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ امیرالمؤمنین(ع) کا بھی بخوبی خیال رکھا ، آپ کے زخموں پر مرحم لگاتیں اور جنگ سے واپسی پر آپ کا خاص خیال رکھتیں ، یہ تمام وہ باتیں ہیں جس پر حضرت زهرا(س) خصوصی توجہ رکھتی تھیں ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے یاد دہانی کی: حضرت زهرا(س) اور امیرالمؤمنین(ع) سخت اقتصادی مشکلات سے روبرو تھے اس کے باوجود آپ نے ھرگز مشکلات کا اظھار نہیں کیا ۔
حوزہ علمیہ اصفھان کے سربراہ نے کہا: حضرت زهرا(س) کو بہت سارے امتیازات حاصل ہیں مگر اہم ترین امتیاز جس کی لوگ اپنی حیات میں پیروی کرسکتے ہیں وہ آپ کی مجاھدت اور فراوان کوشش ہے ۔
انہوں نے آخر میں کہا: اگر ہم امام عصر(عج) کے ظھور کے وقت موجود رہے تو یقینا یہ دیکھیں گے کہ آپ(عج) حضرت زهرا(س) کو اسوہ اور آئڈیل کے عنوان سے پیش کر رہے ہیں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۷۷۷