30 March 2017 - 22:07
News ID: 427202
فونت
بہرام قاسمی :
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عرب لیگ کے سربراہی اجلاس کے بیان کو افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیا ہے۔
بہرام قاسمی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی دفترخارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے عرب لیگ سربراہی اجلاس کے اختتامی اعلامیہ میں ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات دہرائے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی دوسرے ممالک کی سالمیت کا احترام اور ان کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر مبنی ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا : ایران متعدد بار اپنے واضح مؤقف کا اعلان کرچکا ہے کہ وہ عالمی قوانین کے مطابق دوسرے ممالک کی سالمیت اور خود مختاری کا احترام کرتا ہے۔

قاسمی نے کہا : ہم افسوس کا اظہار کیوں نہ کریں جب بعض مسلمان عربی ممالک کے رہنما بجائے اس کے کہ عالم اسلام کی اصل مشکلات اور مسلم امہ کے مسائل کو حل کریں بدستور دوست اور دشمن میں فرق پہنچانے سے قاصر ہیں۔

عرب لیگ کے سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان میں صیہونی حکومت کے ساتھ روابط کی برقراری کے لئے آمادگی کا اعلان اور تین ایرانی جزیروں پر متحدہ عرب امارات کی مالکیت کا بے بنیاد دعوے کا اعادہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے تینوں ایرانی جزیروں کے بارے میں غلط دعووں کی تکرار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا : یہ تینوں جزیرے ایران کے  ہیں اور ایران کے ہی رہیں گے، اور جھوٹے دعوے کئے جانے سے تاریخی حقائق تبدیل نہیں ہوتے۔

بہرام قاسمی نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی علاقائی سالمیت اور حقوق کے مطابق تینوں جزایر پر ملکیت رکھتا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک دشمن کی حیثیت سے صیہونی حکومت کی جگہ ایران کو اس غاصب حکومت کا متبادل بنائے جانے کی بعض ممالک کی کوششوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا : عربوں اور مسلمانوں کے خلاف غاصب اور ناجائز نیز بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے دسیوں برسوں کے جرائم، علاقے کی اقوام اور بیدار ضمیر قوموں کے اذہان سے ہرگز دور نہیں ہو سکتے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا : جارحیت کے مقابلے میں استقامت، جدوجہد اور دفاع، فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کے لئے عالم اسلام کی بدستور امید کا ذریعہ بنے رہے ہیں اور ہمیشہ یہ امید کا ذریعہ بنے رہیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ عرب لیگ کے سربراہوں نے اردن میں اپنے ایک روزہ اجلاس کے اختتام اعلان کیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے ساتھ تاریخی آشتی کے لئے آمادہ ہیں بشرطیکہ یہ حکومت سنہ سڑسٹھ کی جنگ میں قبضہ کئے جانے والے علاقوں سے پسپائی اختیار کرلے۔

عرب لیگ کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ آشتی کا ایسی حالت میں اعلان آمادگی کیا گیا ہے کہ بیشتر عرب ملکوں کے حکام خاص طور سے سعودی عرب اور بحرین نے حالیہ برسوں کے دوران خاموشی کے ساتھ فلسطین اور عالم اسلام کی دشمن، غاصب صیہونی حکومت سے غیر سرکاری طور پر تعلقات برقرار کئے ہیں۔

عرب لیگ کے سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان میں، جسے عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے پڑھ کر سنایا، فلسطینی عوام کی خواہشات پر کوئی توجہ دیئے بغیر فلسطین کی خود مختار انتظامیہ اور اسرائیل کے درمیان دو انتظامیہ کی بنیاد پر راہ حل کی حیثیت سے سازباز کے مذاکرات پر تاکید کی گئی ہے۔ جبکہ فلسطینی گروہوں اور تنظیموں کا ہمیشہ یہ خیال رہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی انتظامیہ کا تعاون، فلسطینیوں کے لئے بڑا خطرہ شمار ہوتا ہے اور سازباز کے مذاکرات کا عمل فلسطینیوں کے نقصان میں ہے۔

واضح رہے کہ عرب لیگ کے اختتامی بیان میں یہ جھوٹا، غلط اور بے بنیاد دعوی، ایکبار پھر دوہرایا گیا ہے کہ تنب بزرگ، تنب کوچک اور ابو موسی نامی جزائر کہ جن پر ایران کی حاکمیت ہے متحدہ عرب امارات کی ملکیت ہیں۔ یہ دعوی ایسی حالت میں دوہرا یا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی دستاویزات کی بنیاد پر یہ تینوں جزائر ہمیشہ ایران کا اٹوٹ حصہ رہے ہیں۔

بہرام قاسمی نے تاکید کرتے ہوئے بیان کیا : ایران اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستی اور امن کی فضا میں رہنا چاہتا ہے جس میں باہمی احترام اور داخلی امور پر مداخلت نہ ہونے پر مبنی ہو۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۲۱/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬