رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے رہنماء حجت الاسلام ارشاد علی نے کہا: پاراچنار شیعہ علاقہ ہونے کی وجہ سے کمزور بنایا جا رہا ہے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ آپریشن ردالفساد کے بعد بھی خیبر پختونخوا کے امن و امان میں کوئی بہتری نہیں آئی کہا: ڈیرہ اسماعیل خان میں اب بھی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے، گذشتہ دنوں دو پولیس اہلکاروں کو دہشتگردوں نے شہید کردیا، ہنگو میں امن کمیٹی کے شیعہ رکن ظہیر حسین کو دہشتگردوں نے فائرنگ کرکے زخمی کر دیا ، جب تک فساد کی جڑوں یعنی کالعدم جماعتوں، فرقہ پرست مدارس اور مولویوں کو ختم نہیں کیا جاتا۔
حجت الاسلام ارشاد علی نے یہ کہتے ہوئے کہ دہشتگردوں کیخلاف مصلحتوں سے بالاتر ہوکر کارروائی کرنا ہوگی، لیکن المیہ یہ ہے کہ حکومت ہمیشہ دہشتگردوں پر ہاتھ ڈالنے کی بجائے بے گناہ اور دہشتگردی سے متاثرہ اہل تشیع کو الٹا نشانہ بناتی ہے۔
انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے مجلس علمائے شیعہ کی تشکیل کے مقاصد کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اس پلیٹ فارم کا مقصد ملک بھر کے علمائے کرام کو متحد کرنا، قوم کی تربیت، الٰہی اہداف کا حصول، میدان میں قوم کو حاضر رکھنا، علمائے کرام کی سرپرستی میں آگے بڑھنا اور قوم میں تحرک پیدا کرنا ہے ۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰