رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے الیکشن کے دوران زخمی ہوئے ایک اور نوجوان کی موت پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ بھارتی حکمرانوں کو اب جموں کشمیر میں الیکشن منعقد کرانے کے سلسلے کو ختم کرکے سنجیدگی سے اس تنازعے کے حل کی فکر کرنی چاہیے اور مزید خون خرابے کو روکنے کے لئے ضروری ہے کہ اس خطے کے لوگوں کی امنگوں اور آرزوؤں کا احترام کیا جائے اور انہیں اپنے مستقبل کے تعین کا موقع فراہم کیا جائے۔ انہوں نے پچیس مئی کو جنوبی کشمیر میں منعقد کرائے جا رہے ضمنی انتخاب کو منسوخ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مزید انسانی زندگیوں کے اتلاف کا باعث بنے گا اور اس کے انعقاد پر بضد رہنے سے حالات زیادہ خراب اور زیادہ سنگین ہونے کے قوی امکانات موجود ہیں۔ سرینگر سے جاری اپنے ایک بیان میں سید علی گیلانی نے کولگام کے مزدور پیشہ نوجوان مظفر احمد میر کے لواحقین کے ساتھ دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی ضد ایک ایک کرکے ہمارے گھروں کے چراغ بُجھا رہی ہے اور ہماری ماؤں کی کوکھ خالی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں صبح کوئی شخص اپنے گھر سے نکلتا ہے تو پھر اس کے واپس لوٹنے کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی ہے۔ پچھلے ستائیس سال میں ایک لاکھ سے زائد نہتے انسانوں کا خون بہایا گیا ہے، البتہ بھارت کے ارباب اقتدار کی پیاس ابھی تک نہیں بُجھ پائی ہے اور وہ کشمیریوں کے جنازے دیکھ کر ہی نفسیاتی تسکین پانے کے عادی ہوگئے ہیں۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ بھارت کی اس اکڑ نے کشمیریوں کی نفسیات پر بھی اثر ڈالا ہے اور وہ اب ’’کرو یا مرو‘‘ کے لئے تیار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل کو جو بھی غصّہ ہے اور اس کی جو بھی شکل ہے، وہ بھارت کے نشۂ قوت اور غیر حقیقت پسندانہ رویے کا ایک قدرتی ردّعمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم تاریخ کے ہر دور میں امن پسند اور محبت کرنے والی قوم ثابت ہوئی ہے اور وہ یگانگت اور ہم آہنگی میں یقین رکھتی ہے، البتہ بھارت نے ان کی امن کی زبان پر کان نہیں دھرا ہے اور وہ پچھلے ستر سال سے انہیں دھونس اور دباؤ سے خاموش کرانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ بھارت ایک بڑی جمہوریہ کا دعویدار ملک ہے، البتہ کشمیر پر آکر اس کا یہ دعوٰی محض ایک فراڈ اور ڈھونگ ثابت ہوجاتا ہے اور وہ ایک استعماری اور سامراجی ملک ثابت ہوجاتا ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰