27 April 2017 - 22:33
News ID: 427762
فونت
آیت‎الله جوادی آملی:
حضرت آیت‎لله جوادی آملی نے کہا : قرآن کریم میں ایسی آیتیں ہیں کہ جن کا سمجھنا خاص لوگوں کے لئے مشکل ہے ؛ لیکن اسی آیت کے مطالب و مقاصد واقعہ ، مثال ، حکایت اور اخلاقی مسائل و تبشیر و تنذیر کی صورت میں لوگوں تک پہوچایا گیا ہے ، قرآن کریم میں کوئی بھی ایسے مطالب نہیں ہیں کہ عام انسان کے لئے قابل فہم نہ ہو ۔
آیت‎الله جوادی آملی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ قمر کی آیات کی تفسیر بیان کرتے ہوئے آیت «وَلَقَدْ یسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّکرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّکرٍ ﴿۱۷﴾» کی تفسیر میں کہا : قرآن کریم مضبوط رسی ہے کہ خداوند عالم اس کو آسمان سے زمین پر آویزاں کیا ہے اور اس کے اوپر علی الحکیم اور اس کے نیچے عربی مبین ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : اگر چہ قرآن کریم میں ایسے آیات ہیں کہ جن کا سمجھنا خاص لوگوں کے لئے مشکل ہے ؛ لیکن اسی آیت کے مطالب و مقاصد واقعہ ، مثال ، حکایت اور اخلاقی مسائل و تنشیر و تنذیر کی صورت میں لوگوں تک پہوچایا گیا ہے ، قرآن کریم میں کوئی بھی ایسے مطالب نہیں ہیں کہ عوام انسان کے لئے قابل فہم نہ ہو ، کیونکہ وہی عمیق مطالب کہ جو دشوار و پر محتوا آیات میں ہیں قصہ و مثال اور اس کو کئی بار تکرار کر کے بیان کیا گیا ہے مثال کے طور پر برھان تمانع کہ سورہ انبیاء کی دقیق مطالب میں سے ہے ۔

قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے اس اشارہ کے ساتھ کہ قرآن کریم کے فہم کے درجات اور علم کے مراتب کے درمیان فرق ہے ، وہ لوگ جو عالم ہیں وہ اچھی طرح اور جن لوگوں نے کی تعلیم کم  ہے کم پرھے لکھے ہیں وہ کم سمجھ پاتے ہیں لیکن اصل مطلب کو صحیح سمجھتے ہیں بیان کیا : خود قرآن کریم فرماتا ہے کہ ہمارے پاس اہل بیت علیہم السلام نام کے مفسر ہیں اور وہ چیز جو پیغمبر نے جو آپ کو عطا کیا ہے اس کو قبول کریں اور بحث اس میں نہیں ہے کہ کہیں حسبنا کتابالله ، قرآن کریم اس لحاظ سے کہ معجزہ ہے کسی چیز کا محتاج نہیں ہے اور اس وجہ سے کہ ثابت کرے کہ یہ خداوند عالم کا کلام اور لانے والے پیغمبر ہیں کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے ، لیکن یہی قرآن کریم فرماتا ہے تفسیر و تفصیل و تخصیص قرآن کریم اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ ہے ۔

حضرت آیتالله جوادی آملی نے آیت «إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَیهِمْ رِیحًا صَرْصَرًا فِی یوْمِ نَحْسٍ مُسْتَمِرٍّ ﴿۱۹﴾» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : خود زمان ذاتی طور سے نحس ہوتا ہے مثل یہ کہ زہر ذاتی طور سے برا ہے اور شہد ذاتی طور شفا ہے ، کیا کوئی ایک مشخص روز ذاتی طور سے ایسا ہے ؟ اس کو ثابت کرنا آسان نہیں ہے ، یہی ایام قوم عود کے لئے نحس تھا ، قوم ثمور اور ان کے پیغمبر کے لئے نیک تھا ، مومنین خوش تھے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۵۵۲/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬