رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے تعلیمی، ثقافتی، اور سائنسی امور (یونسکو) نے گزشتہ روز اپنی ایک قرارداد مقبوضہ فلسطین اور غزہ کی پٹی میں صہیونیوں کی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے قابض اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس تاریخی سرزمین کی پہنچان کا احترام کرے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے مقبوضہ بیت المقدس کے بارے میں اسرائیل کی غاصبانہ پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے اس کے خلاف ایک قرارداد منظور کی تھی۔
قرارداد میں زور دیا گیا تھا کہ اسرائیل بیت المقدس شہر پر مکمل اختیار نہیں رکھتا کیونکہ یہ ایک "مقبوضہ شہر" ہے اور اس سلسلے میں اسرائیلی حکومت کے تمام اقدامات کو غیر مؤثر قرار دیا جائے۔
اس قرارداد میں اسرائیلیوں کی جانب سے بیت المقدس کے تاریخی مناظر کی تبدیلی کی شدید مذمت کی گئی ہے اور غزہ کی پٹی کے محاصرے کو ختم کرنے پر زور دیا گیا ہے ۔
اس قرارداد میں الخلیل شہر میں تاریخی قبرستان اور بیت لحم میں قبر راحیل کی تبدیلی پر ناجائز صہیونی ریاست کا کوئی حق نہیں ہے۔
یونسکو نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل منظور ہونے والی قرارداد کی ناکامی کے لئے زیادہ سفارتکاری کوشش کی گئی مگر جرمن اور یورپی یونین نے اس کے ڈرافٹ کا پیش کیا گیا۔
نیتن یاہو نے یونیسکو کی قرارداد پر غصے اور جھنجھلاہٹ کا اظہار کرتے ہوئے اپنے زعم میں اسے سفارتی آداب کے منافی اور احمقانہ قرار دیا۔
صیہونی حکومت کے وزیراعظم نے دعوی کیا کہ القدس پر بقول ان کے صیہونیوں سے زیادہ کسی کا حق نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کے ثقافتی اور تعلیمی ادارے یونیسکو نے گذشتہ روز ایک قرارداد کے ذریعے بیت المقدس شہر کے تاریخی تشخص کے احترام پر زور دیا ہے۔
غیر قانونی اور جعلی صیہونی حکومت کے یوم تاسیس کے موقع پر منظور کی جانے والی اس قرار داد میں مسلمانوں کے قبلہ اول کے لیے، یہودی ناموں کے بجائے، الاقصی اور حرم الشریف جیسے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔
قابل ذکر ہے اس قرارداد کے حق میں 22رکن ممالک نے رائے دی، 10 نے مخالفت کی اور 26 رکن رائے شماری سے غیر حاضر تھے۔ اور اسرائیل نے یونیسکو کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے قرار داد کو شرمناک قرار دیا ہے۔
اس بین الاقوامی ثقافتی ادارے نے گذشتہ اکتوبر میں اپنی ایک قرارداد میں ناجائز صہیونی ریاست کی جانب سے مسلمانوں کو مسجد اقصی میں نماز پڑھنے کی اجازت نہ دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصی مسلمانوں کا مقدس مقام ہے جس پر یہودیوں کا کوئی حق نہیں ۔
یونیسکو نے گزشتہ سال بھی ایک قرارداد پاس کر کے بیت المقدس میں واقع مقدس مقامات کے، یہودیوں سے متعلق ہونے کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔
مذکورہ قرارداد پر چراغ پا ہونے کے بعد اسرائیل نے یونیسکو کے ساتھ تعاون ختم کر دیا تھا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/