رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکہ کے ایران مخالف اقدامات کے جوابی ردعمل میں مزید 9 امریکی شخصیات اور کمپنیوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ناجائز صہیونی ریاست کا ساتھ دینے پر پابندی لگادی۔
ترجمان دفترخارجہ 'بہرام قاسمی' نے جمعرات کے روز اپنے ٹیلی گرام پیج پر کہا کہ امریکہ نے جوہری معاہدے کے نفاذ پر شفاف عمل نہیں کیا بلکہ من گھڑت الزامات کی بنیاد پر ایرانی شخصیات اور کمپنیوں کو میزائل پابندیوں کی فہرست میں شامل کردیا۔
انہوں نے امریکہ کے حالیہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یکطرفہ پابندیوں کا استعمال ناقابل قبول اور بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
قاسمی نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دفاع صلاحیت کی توسیع کو اپنا قانونی حق سمجھتا ہے اور اس حوالے سے ہمارا میزائل پروگرام نہ تو بین الاقوامی وعدوں کے خلاف ہے اور نہ ہی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی اقدامات کے جوابی ردعمل میں اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی پابندیوں کی فہرست میں مزید 9 امریکی شخصیات اور کمپنیوں کو شامل کیا ہے جو خطے میں دہشتگردی کے فروغ، تکفیری عناصر کی معاونت اور ناجائز صہیونی ریاست کی انسانیت سوز کاروائیوں میں ملوث ہیں۔
اس سے قبل فروری کے مہینے میں بھی امریکی محکمہ خزانہ نے ایران پر اقتصادی پابندیوں کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت ایران کی 13 شخصیات اور 12 کمپنیوں پر پابندی لگائی گئیں تھیں۔
اس کے جواب میں اسلامی جمہوریہ ایران نے اعلان کیا تھا کہ وہ ان امریکی شہریوں اور کمپنیوں پر بھی پابندیاں عائد کرے گا جو دہشت گرد تنظیمیوں کو بنانے اور ان کی معاونت میں ملوث ہیں۔
ایرانی دفترخارجہ کی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، ایران کی جانب سے پابندی لگائے جانے والے امریکی افراد اور کمپنیوں کے نام مندرجہ ذیل ہیں:
1 – ہنٹنگٹن انگالس انڈسٹریز
2 – بوز ایلن ہیملٹن
3 – بوز ایلن ہیملٹن کمپنی کے سربراہ ہوراسیو ڈی۔ روزانسکی
4 - کنگفشر سسٹمز کمپنی
5 - کنگفشر سسٹمز کمپنی کے سربراہ رائے ایل ریڈ
6 - ڈین کارپ انٹرنیشنل کمپنی
7 – مک ایلسٹر ایمونیشن پلانٹ کمپنی
8 – ڈی برڈ فاؤنڈیشن
9 – ڈی بی ایس ایف فاؤنڈیشن
/۹۸۹/ف۹۴۰/