رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے رمضان کے مبارک مہینہ کی مناسبت سے منعقدہ جلسہ میں آیت «اِنّما وَلیّکم الله و رسوله والّذین آمنوا الّذین یقیمون الصّلوة و یؤتون الزّکاة و هم راکعون» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : اس آیت کی شان نزول میں آیا ہے کہ امیر المومنین علی علیہ السلام ایک روز مسجد میں نماز میں مشغول تھے اور ایک سائل ان سے مدد کی درخواست کی تو انہوں نے اپنے ہاتھوں میں جو انگوٹھی تھی اس کی طرف اشارہ کیا تا کہ وہ آئے اور ان کے ہاتھ سے انگوٹھی اتار لے ۔
انہوں نے وضاحت کی : آیت کا شان نزول یہ ہے کہ تمہارا ولی و امام وہ ہے کہ جس کا ایمان مضبوط ہے اور رکوع کی حالت میں صدقہ دیتا ہے ؛ اس سلسلہ میں بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام خضوع و خشوع میں غرق ہونے کے ساتھ کس طرح فقیر کی مدد کو سن سکے ؟ حالانکہ نماز کے درمیان ان کے پیر سے تیر نکال لیا جاتا ہے تو ان کو اس کی خبر تک نہیں ہوتی ہے اور دوسرا سوال یہ کہ قرآن کیوں جمع کی صورت میں بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ جو لوگ ایمان لائے اور جو لوگ صدقہ دیتے ہیں ، حالانکہ اس کے مصداق ایک ہی شخص ہیں ؟
حوزہ علمیہ قم کے مشہور و معروف استاد نے پہلے سوال کے جواب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی ہے : اگر انہوں نے فقیر کی آواز سنتے ہیں تو یہ عین عبادت ہے یعنی امام علی علیہ السلام نماز کی حالت میں ایک دوسری عبادت بھی انجام دے رہے ہیں کہ جو ایک اخروی امر ہے جیسا کہ مائیں ہیں کہ جو اپنا دل تمام چیزوں سے بند کر لیتی ہیں اور صرف بچے کی آواز کو یہاں تک کے دور سے سن لیتی ہیں ۔
انہوں نے وضاحت کی : آیات و روایات میں فقیر و محتاجوں کی ضرورت پوری کرنے کو بہترین عمل شمار کیا گیا ہے اور اسی بنا پر کیا مشکل ہے کہ حضرت علی علیہ السلام خضوع و خشوع کی حالت میں سائل کی آواز کو سنیں اور اس کو اشارہ کریں کہ وہ آ کر ان کے ہاتھ سے انگوٹھی اتار لے ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے فخر رازی کی طرف سے بیان کئے گئے دوسرے شبہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : بعض وقت کہا جاتا ہے کہ یہ عمل کثیر ہے یعنی اس عمل سے نماز میں کثرت پیدا ہو گئی ہے جو نماز کے باطل ہونے کا سبب ہے ، حالانکہ کہ کسی بھی عنوان سے یہ فعل کثیر نہیں ہے کہ جو نماز کے باطل ہونے کا سبب ہو کیونکہ وہ فعل کثیر جو نماز کے صورت کو باطل کرے وہ نماز کے باطل کا سبب ہے حالانکہ یہ اس طرح نہیں ہے جیسا کہ پیغمبر اکرم (ص) کبھی کبھی حسین (ع) کو اٹھاتے تھے اور حمد کی تلاوت بھی کرتے تھے ۔
انہوں نے دوسرے سوال کے جواب میں بیان کیا : دوسرے سوال کے سلسلہ میں یعنی صیغہ جمع ، اس سلسلہ میں کہتا ہوں کہ قرآن کریم میں یہ موارد زیادہ ہیں کہ فرد واحد سے صیغہ جمع کی بات کی گئی ہے ؛ جیسا کہ خداون عالم قرآن کریم میں فرماتا ہے «هم الذین یقولون لاتنفقوا علی من عند رسول الله حتّی ينفضّوا ...» یعنی یہ لوگ ان لوگوں میں سے ہیں کہ کہتے ہیں ان لوگوں کے سلسلہ میں جو رسول خدا ص کے نزدیک ہیں انفاق نہ کریں تا کہ پراکندہ ہو جائیں ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۰۱/