رسا ںیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ پر آج صبح 4 مسلح افراد نے فائرنگ کردی جس کے بعد پارلیمنٹ کے حفاظتی دستوں اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق 4 مسلح افراد نے پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے فائرنگ شروع کردی ۔ پارلیمنٹ کے دروازوں کو بند کردیا گیا ہے۔ حملہ آوروں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ متوقف ہوگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلح افراد نے پارلیمنٹ کے اس حصہ پر حملہ کیا جہاں پارلیمنٹ کے نمائندوں کے آفس ہیں۔ ابھی تک مسلح افراد کی شناخت نہیں ہوسکی ۔
بعض ذرائع کے مطابق اس حملے میں کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
ایرانی پارلیمنٹ کے نمائندے مجتبی ذوالنور نے مہر کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز کا پارلیمنٹ کے اطراف کی سڑکوں پر مکمل کنٹرول ہے سکیورٹی فورسز پارلیمنٹ کے اندر بھی موجود ہیں ۔
ادھر پارلیمنٹ کے ایک اور نمائندے ابو الفضل حسن بیگی نے مہر کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ فائرنگ متوقف ہوگئی ہے اور سکیورٹی فورسز دہشت گردوں کو زندہ گرفتار کرنے کی تلاش و کوشش میں ہیں دہشت گردوں کی گولیاں ختم ہوگئی ہیں اور اب دہشت گردوں کے خودکش حملے کا خطرہ ہے۔
دوسری طرف پارلیمنٹ کے قومی سلامتی کے رکن نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز کمترین نقصان میں حملہ آوروں کو زندہ گرفتار کرنا چاہتی ہیں۔ ایک دہشت گرد نے پارلیمنٹ کی چوتھی منزل پر پناہ لے رکھی ہے۔
ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز نے دو حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا ہے اور دو افراد کی تلاش جاری ہے۔ ادھر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل محمد علی جعفری بھی پارلیمنٹ میں پہنچ گئے ہی اور حالات کنٹرول میں ہیں۔
ایرانی انٹیلیجنس ادارون نے پارلیمنٹ اور حضرت امام خمینی (رہ) کے حرم میں فائرنگ کے واقعات کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ ایران کی وزارت انٹیلیجنس کے ایک اعلی اہلکار نے کہا کہ امام زمانہ (عج) کے گمنام سپاہیوں نے چند دہشت دہشت گردوں ٹیموں کے حملوں کو ناکام بنادیا ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰