رسا نیوز ایجنسی کی رھبر معظم انقلاب اسلامی کی خبر رساں سائٹ سے رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے گزشتہ روز تہران میں سرحدی سیکورٹی اہلکاروں اور مدافعین حرم کے نام سے موسوم اہلیبت علیہم السلام کے روضوں کی حفاظت کرنے والے رضاکاروں میں سے بعض شہداء کے اہل خانہ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں فرمایا کہ ایرانی عوام دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیں گے۔
اس موقع پرآپ نے فرمایا کہ امریکی حکام اسلامی انقلاب کی کامیابی کے شروع سے ملک میں اسلامی جمہوری نظام کی تبدیلی چاہتے تھے مگر وہ ایرانی قوم کو شکست نہ دے سکے اور یہ ایرانی قوم ہی ہے جو انھیں شکست دے گی۔ رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے امریکیوں کی حالیہ ایران مخالف ہرزہ سرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکی حکام جان لیں کہ وہ ہرگز ایرانی قوم کے خلاف اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکتے بلکہ ایرانی عوام اپنے دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیں گے۔
آپ ںے فرمایا کہ دشمنوں کی سازشوں کے باوجود وطن عزیز میں اسلامی انقلاب قائم ودائم ہے، امریکی حکام کی ہرزہ سرائی کوئی نئی بات نہیں اور ایرانی قوم کے دشمن ملک اور عوام کے خلاف کسی بھی طرح کی غلطی کرنے کی طاقت و صلاحیت نہیں رکھتے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انقلاب اسلامی کا پودا جب بالکل ہی نیا اور کمزور تھا اس وقت امریکہ نے اس پودے کو اکھاڑنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ کچھ نہیں کر سکا آج انقلاب اسلامی کہ یہ پودا ایک تناور درخت میں تبدیل ہوگیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ گزشتہ 38 سال سے امریکی حکام ایران میں نظام کی تبدیلی چاہتے تھے مگر وہ ہر بار اپنے عزائم میں ناکام ٓرہے اور آئندہ بھی ناکام ہوتے رہیں گے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے مزید کہا کہ وائٹ ہاوس کے نئے حکام ناتجربہ کاراورغیرپیشہ ور ہیں اور یہ ناتجربہ کارحکام اسلامی انقلاب کی کامیابی کے شروع سے ہی اسلامی انقلاب اور اسلامی نظام کو ختم کرنے کی کوشش میں تھے اور ہیں اور جو اس قسم کی خواہش رکھتے تھے وہ اپنی اس خواہش کو قبر میں لے گئے اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہو گا۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس ملاقات میں شہداء کی جاں فشانیوں کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران میں امن و امان کی بہتر صورتحال سرحدی فورسزاور مدافعان حرم کی مرہون منت ہے۔
اگرمدافعان حرم نہ ہوتے تو آج ہم اہلبیت علیھم السلام کے دشمنوں اور فتنہ پرست عناصر سے ایران کے شہروں میں لڑ رہے ہوتے اس لئے کہ وہ عراق کی سرحدوں سے ایران میں داخل ہونا چاہتے تھے لیکن ان کا راستہ روکا گیا اور انھیں تہس نہس کیا گیا اور اب ان کا عراق اور شام میں مکمل طور پر صفایا ہو رہا ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰