02 July 2017 - 20:36
News ID: 428821
فونت
حجت الاسلام و المسلمین سید ابراهیم رئیسی :
آستان قدس رضوی کے متولی نے ملک کی دفاعی بنیادوں کو مضبوط بنانے پر تاکید کرتے ہوئے کہا : ملک کی دفاعی بنیادوں کا کمزور کرنا جو کسی بھی صورت میں ہو یا کسی بھی شخص کی طرف سے ہو ایک ابہت بڑی غلطی ہے۔
حجت الاسلام و المسلمین سید ابراهیم رئیسی

رسا نیوز ایجنسی کے مشہد رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق آستان قدس رضوی کے متولی حجت الاسلام والمسلمین سید ابراھیم رئیسی نے پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے اراکین سے حرم مطہر رضوی کے ولایت ہال میں ملاقات کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران میں موجود خدا کی نعمات میں سے سب سے بڑی نعمت امنیت جانا ہے اور بیان کیا : آج کے اس دور میں جب کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو ہر طرف سے دھمکیاں دی جارہی ہیں اور دشمنوں نے چاروں  طرف سے گھیر رکھا ہے اس کے باوجود محکم اور مضبوط امنیت کا مالک ہے یقیناً اگر ایسا نہ ہوتا تو دشمن ایک لحظہ کے لئے بھی حملہ کرنے سے دریغ نہ کرتا، اب تک دشمنوں نے کوئی ایسا عمل انجام نہیں دیا یہ اسلئے نہیں ہے کہ وہ نہیں چاہتے بلکہ وہ نہیں کر سکتے ہیں۔

صوبہ خراسان کی کمیٹی کے رکن نے اسلامی جمہوریہ ایران کی قدرت کی اصل وجہ یہاں کی دیندار اور ہمیشہ سے میدان میں حاضرعوام  کو جانتے ہوئے کہا: اس ملک میں ؛ لوگ جتنا زیادہ ملکی عہدیداروں کی خالصانہ خدمت اور لوگوں کے مسائل کو حل ہوتا دیکھیں گے، لوگوں کا اس اسلامی حکومت پر اعتماد زیادہ سے زیادہ ہوگا اور یہی چیز ملکی سلامتی سے مربوط ہے۔

انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ انقلاب اسلامی کی پشت پناھی درحقیقت عوام کا اعتماد ہے بیان کیا : عوام کا اعتماد ملکی امنیت کا ایک بنیادی رکن اور اسلامی جمہوریہ کی پشت پناھی ہے۔ یہی اعتماد، اسلامی جمہوریہ ایران کا سب سے بڑا سرمایہ اور پشتوانہ ہے اورہرکسی کو اس کے حفظ کےلئے کوشش کرنی چاہئے۔

صوبہ خراسان کے حوزہ علمیہ کی کمیٹی کے رکن نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے ملک کی دفاعی اور میزائلی بنیادوں کو مضبوط کرنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا : اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی اور میزائلی بنیادیں جنگ کرنے کے لئے نہیں ہیں، بلکہ جنگ نہ کرنے کے لئے ہیں۔ آج ایران گمنام فورسز کی بے شمار محنت و کوششوں سے دفاعی میدان میں امنیتی اور دفاعی قدرت سے مالا مال ہے ۔

حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے وضاحت کی : اللہ کے لطف و کرم سے اسلامی جمہوریہ ایران خطے میں سخت ترین شرائط کے باوجود مضبوط اور محکم امنیت رکھتا ہے اور یہ نعمت مجاھدانہ روحیہ اور دفاعی توانمندی سے حاصل ہوئی ہے۔ بعض مغرب ممالک کی طرف سے ایران کے میزائلی مسئلے میں بہانے بازیاں ایران کی عوام سے کینہ اور خبیثانہ سیاستوں کا نتیجہ ہے ۔

انہوں نے  «سلامتی» کو ملکی ترقی اور پیشرفت کا ایک اصلی رکن جانا ہے اور اسلامی مقدس نظام کو دنیا کے ساتھ یکجہتی و تعامل کے مطابق جو عدالت اور عزت کے ساتھ دوستی پر قائم توصیف کیا ہے اور کہا : ہم اس دنیا میں کسے کے ساتھ جنگ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور امام حسین علیہ السلام کی طرح ہرگز جنگ شروع نہیں کریں گے؛ کیونکہ اسلام کا مبنا صلح، دوستی اور محبت ہے، لیکن اگر ہمارے ملک پر دست درازی کی گئی تومکمل قدرت و طاقت  کے ساتھ دفاع کریں گے۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے اس تاکید کے ساتھ کہ کسی شخص کو بھی ملک کی دفاعی بنیادوں کو کمزور کرنے کا حق نہیں ہے بیان کیا : یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمیشہ سے ضعیف اور کمزور ممالک مستکبروں کے لالچ اور طمع کا شکار رہے ہیں ۔ خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی اور سیاسی اور معاشی آزادی داغدار ہے ۔

انہوں نے سعودی عرب کی بعض شیطانی حرکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا : سعودی حکومتی عہدیداران ان دنوں میں جو دھمکیاں اورشور شرابے کر رہے ہیں اس سے ان کا عجز ظاہر ہے وہ قدرت مند ایران کے ساتھ مقابلہ کرنے کی جرات نہیں رکھتے، اگر اس کے علاوہ ہوتا تو ایک لحظہ بھی حملہ کرنے میں دیر نہ کرتے ۔ یمن کے ساتھ کیا کیا ؟ ملک یمن کو ایک ویرانہ میں تبدیل کر کے رکھ دیا اور اب بھی ان ویرانوں کو چھوڑنے پر تیار نہیں ہیں اور ان بیچارے یمنیوں کا پیچھا نہیں چھوڑ رہے۔

مجلس خبرگان رھبری کے نمائندہ نے اس بیان کے ساتھ کہ آج امنیت کو پائیدار اور ملک کی دفاعی قدرت کوبرقرار رکھنے کے لئے  صیانت، حفاظت اور تلاش کی ضرورت ہے اور یہ سب کے لئے ہے بالخصوص ملکی عہدیداران کے لئے جواب ہے کہا : ملک کی دفاعی اور میزائلی بنیادوں کو کمزور بنانے کے لئے ہر کا سخن و اقدام بہت بڑی غلطی ہے؛ بہت ساری ثقافتی اور معیشتی دستاویزات جیسے ۲۰۳۰ کی دستاویزات ملک کی امنیت کے ساتھ مرتبت ہیں جو بہت ہی اہمیت کے حامل ہیں ۔

صوبہ خراسان کی کمیٹی کے رکن نے مدافعان حرم کے جوانوں کی مجاھدت اور تلاش کو اس ملک کی امنیت کی ایک اور دلیل جانا ہے اور کہا: مدافعان حرم، حریم آل اللہ اور اس ملکی کی امنیت کے محافظ ہیں۔ اگر ان کی قربانیاں نہ ہوتیں تو آج ہمارے پاس اس طرح کی امنیت بھی نہ ہوتی ۔ ضروری ہے کہ ان کے مجاھدانہ روحیہ کو تقویت دی جائے اور مدافع حرم کے رزمندوں کو عزیز اور گرامی جانا جائے۔ ہر گفتار، نوشتار اور عمل جو ان کی کمزوری کا باعث بنے ملکی امنیت پر ایک ضربہ ہے۔

انہوں نے دشمنوں کی دھمکیوں کی شناخت اورمسلسل ان کی پیگیری کو ملکی امنیت کی حفاظت کے لئے ضروری جانتے ہوئے کہا: روزانہ پیش آنے والے مسائل کا تجزیہ اور دشمن کی دھمکیوں کے مقابلے میں دفاعی طور پر اپنے آپ کو آمادہ رکھنا ایک ضرورت ہے۔ آج آمریکہ کی سربراہی میں بین الاقوامی استکبار کی طرف سے جاھلانہ اقدامات خطے میں ایک نیابتی جنگ شروع کر چکے ہیں۔

حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے اپنے اختمامی مراحل میں منافقین کی جنایات اور دہشتگردیوں کی یاد آوری کرتے ہوئے کہا: ایک دن وہ تھا جب ملک دوسرے ممالک کے ساتھ جنگ کر رہا تھا اور منافقین اس ملک کی امنیت کو خطرہ میں ڈالنا چاہتے تھے کہا: اس ملک کے ۱۷ ہزار بی گناہ افراد جن میں صدر مملکت اور وزیر اعظم بھی تھے خاک و خون میں نہلائے گئے۔ بغیر کسی شک و شبھہ کے ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ اس مبارزہ کے قومی قھرمان ہمارے عظیم الشان امام راحل(رہ) ہیں کیونکہ انہوں نے صحیح پہچانا اور صحیح عمل کیا اور اگر ایسا نہ ہوتا تو ہرگز اس ملک سے دہشتگردی کا وجود تمام نہ ہوتا ۔

قابل ذکر ہے کہ اس ملاقات کی ابتدا میں پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے چیئرمین علاء الدین بروجردی نے اس کمیٹی کی ایک رپورٹ پیش کی جس میں امریکہ کی طرف سے ایران پر لگائی گئی پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان پابندیوں کو جو امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران پر لگائی ہیں اسے ایران کے خلاف امریکی حکام  کی گہرا کینہ اور دشمنی جانا ہے ۔ /۹۸۹/ف۹۳۰/ک۱۱۹۷/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬