رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب صدراورسینئر ایرانی مذاکرات کارسیدعباس عراقچی نے کل رات ایران کے ٹیلی ویژن چینل ایک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایران پر پابندیاں عائد کرکے اس کوشش میں ہے کہ ایران کو جوہری معاہدے سے کم سے کم فائدہ حاصل ہو کہا کہ واشنگٹن ایران کے طاقتور ہونے سے خوفزدہ ہو گیا ہے۔
سیدعباس عراقچی نے جوہری معاہدے کو ایران کے خلاف پابندیوں بالخصوص تیل کے شعبے پابندیاں عائد کرنے کی راہ میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اس کوشش میں ہے کہ جوہری معاہدے پرعمل درآمد نہ ہونے پائے۔
ایران کے نائب صدر نے کہا کہ امریکہ اس وہم و گمان میں ہے کہ ایرانی شخصیات اور کمپنیوں کے خلاف نئی پابندیوں سے ایران کو جوہری معاہدے سے نکلنے پر مجبور کردے گا لیکن واشنگٹن کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہئیے کہ ایران امریکہ اور ٹرمپ کی پالیسیوں کی جال میں نہیں پھنسے گا۔
سیدعباس عراقچی نے کہا کہ ایران امریکہ کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کے مقابلے میں ڈٹا ہوا ہے ۔
ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورای اسلامی میں 18 جولائی کو علاقے میں دہشتگردانہ کارروائیوں اور امریکی اقدامات کا مقابلہ کرنے کا بل اکثریت رائے سے منظور ہوا تھا۔
امریکی پابندیوں پررد عمل ظاہر کرتے ہوئےفرانس کی وزارت خارجہ نے روس اور ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے سلسلے میں کہا کہ بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر ان پابندیوں کی ماہیت غیرقانونی ہے۔
جرمنی کے وزیرخارجہ نے بھی پیر کو امریکہ کی نئی پابندیوں کو غیرقانونی قرار دیا اور کہا کہ واشنگٹن کو یورپ کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہئے۔
چین کی وزارت خارجہ نے بھی اعلان کیا ہے کہ بیجنگ ، روس ، ایران اور شمالی کوریا کے خلاف واشنگٹن کی یکطرفہ پالیسیوں کا مخالف ہے۔
واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، روس اور شمالی کوریا پر پابندی کا بل امریکی سینٹ میں گزشتہ ہفتے 2 مخالف اور 98 موافق ووٹوں سے منظور ہوا جبکہ منگل25 جولائی کو امریکی ایوان نمائندگان نے 419 ووٹوں سے ایران، روس اور شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں کے بل کو منظور کیا تھا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/