08 August 2017 - 22:58
News ID: 429392
فونت
آیت اللہ صادق آملی لاریجانی :
ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے کہا ہے آج امریکہ انسانی حقوق کے دعوی کرکے مگر مسجد الاقصی اور مقبوضہ فلسطین کے حوالے سے ناجائز صہیونی ریاست کے سفاکانہ اقدامات کی تعریف کرتا ہے۔
آیت اللہ صادق آملی لاریجانی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ سامراج قوتوں کو تنہا کرنے کے مقصد سے دنیا اور مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا ضروری ہے مگر اس کی بنیاد موثر حکمت عملی، عزت اور برابری کی سطح پر ہونی چاہئے۔

یہ بات چیف جسٹس آیت اللہ 'صادق آملی لاریجانی' نے گزشتہ روز تہران میں اعلی عدالتی حکام کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ دنیا کے ساتھ عزت اور برابری کی سطح پر تعلقات کو بڑھانا اور سامراجی قوتوں کے خلاف مزاحمت ایک ہی طرح کے دو نظریات ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سپریم لیڈر کی ہدایات کی تناظر میں دنیا صرف امریکہ نہیں ہے اور اس سامراجی طاقت کے الگ تھلگ کرنے کے لئے دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ باہمی تعلقات قائم کریں۔

آیت اللہ آملی لاریجانی نے کہا کہ امریکیوں کو جانا چاہیئے اگر پابندیوں کو تجدید کریں تو اسلامی جمہوریہ ایران اس کو فیصلہ کن جواب دے گا اور تمام ایرانی حکام کو قائد اسلامی انقلاب کی ہدایات کے مطابق عمل اور ان ہدایات کو ایرانی عوام کی نشاندہی کرنا چاہیئے۔

ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے 5 اگست کو اسلامی انسانی حقوق اور وقار کے قومی دن کو اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج بڑی طاقتیں انسانی حقوق کے حوالے سے خودمختار ممالک بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران پر دباؤ ڈال رہے ہیں مگر امریکہ اور مغربی طاقتیں انسانی حقوق کے حوالے سے اپنے دعوں پر بھی قائم نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشرقی قوم سمیت مسلمانوں وسیع ثقافت کے صاحب ہیں اسی لئے مغرب پر انحصار نہیں کرکے اور امریکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ساتھ یمنی مظلوم عوام کے خلاف سعودی عرب کے وحشیانہ اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔

ایرانی چیف جسٹس نے اس بات پر زور دیا کہ آج امریکہ انسانی حقوق کے دعوی کرکے مگر مسجد الاقصی اور مقبوضہ فلسطین کے حوالے سے ناجائز صہیونی ریاست کے سفاکانہ اقدامات کی تعریف کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آج تمام دنیا جانتے ہیں کہ امریکیوں کے رویہ جھوٹ، تکبر اور ظالمانہ اقتدار پر مبنی ہے مگر ہماری بہادر قوم ایسے سامراجی طاقتوں کے خلاف کھڑے ہوتا اور انسانی حقوق کے حوالے سے ہمارے موقف بالکل روشن ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬