10 August 2017 - 22:27
News ID: 429417
فونت
سعودیوں کے وابستہ سیاسی حلقوں نے ایران کے خلاف سیاسی اشتعال انگیزیوں میں زبردست اضافہ کر دیا ہے۔
سعود و امریکا و ایران

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے خلاف سعودی حکام کے سازشی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے اور سعودیوں کے وابستہ سیاسی حلقوں نے ایران کے خلاف سیاسی اشتعال انگیزیوں میں زبردست اضافہ کر دیا ہے۔

موصولہ رپورٹ کے مطابق سعودیوں سے وابستہ سیاسی حلقوں کی تمام تر اشتعال انگیزیوں کا مقصد ایران کو علاقائی اور عالمی دباؤ میں پھنسانا ہے۔

ایران مخالف سازشوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کابل میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے دعوی کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران افغانستان میں بعض مسلح گروہوں کی حمایت کررہا ہے۔

افغانستان میں ایران کے سفارت خانے نے فوری طور پر ایک بیان جاری کرکے سعودی سفارت خانے کے دعوی کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے۔

ایرانی سفارت خانے کے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ" سب جانتے ہیں کہ خطے میں انتہا پسندانہ نظریات اور دہشت گردی کے فروغ کا سرچشمہ کہاں واقع ہے، اس فکر کے حامیوں کی غلط پالیسیوں نے خطے کو انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسے مسائل سے دوچار کردیا ہے۔"

سعودی حکام اس قسم کے بے بنیاد دعووں کے ذریعے دو مقاصد حاصل کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا پہلا مقصد اپنی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کو جواز فراہم کرنا ہے جس کے نتیجے میں شام سے لیکر لبنان تک اور عراق و یمن سے لیکر افغانستان تک پورا خطہ جنگ اور تباہی میں دوچار ہے۔

سعودیوں کے گمراہ کن دعووں کا دوسرا مقصد ایران اور اس کے ہمسایہ ملکوں کے درمیان تعلقات کو خراب اور ان کے درمیان بد اعتمادی پیدا کرنا ہے۔

حالانکہ افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی نے اپنے دورہ تہران میں صدر حسن روحانی کے ساتھ ملاقات افغان عوام اور حکومت کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کے دائمی تعاون اور امداد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ "حکومت افغانستان ایران جیسے ہمسایوں کے تعاون سے اپنی سرحدی سیکورٹی کو بڑھانا انہیں دوستی اور تعاون کی سرحد میں تبدیل کرنے کی خواہاں ہے۔"

ساری دنیا جانتی ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے تکفیری دہشت گرد گروہوں کی حمایت کے باعث پورے مغربی ایشیا کے خطے میں دہشت گردی کا بازار گرم ہے۔

اگر گیارہ ستمبر دوہزار ایک کے واقعے پر تھوڑا سا غور کیا جائے تو خطے کے ملکوں پر جو افتاد پڑی ہے اس کی بڑی وجہ خود سعودی عرب اور اسکی پالیسیاں ہیں۔

جب امریکہ نے القاعدہ کے خلاف جنگ کے بہانے افغانستان پر قبضہ کیا تھا اس وقت بھی القاعدہ سرغنہ اسامہ بن لادن سعودی شہزادوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا جبکہ گیارہ ستمبر کے واقعے میں ملوث انیس میں پندرہ افراد سعودی عرب کے شہری تھے۔

بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ سعودی حکام ایران پر الزام تراشیوں کے ذریعے اپنے دامن پر لگے بدنما داغوں کو دھونے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬