رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ حضرت آیت الله حسین مظاهری نے اصفہان کے مسجد امیرالمؤمنین (ع) میں منعقدہ قرآن کریم کے اپنے تفسیری جلسہ میں بیان کیا : دین داری کا لازمہ لوگوں کی طرف توجہ رکھنا ہے ۔
انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو چوتیسویں آیت «تِلْکَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا کَسَبَتْ وَلَکُمْ مَا کَسَبْتُمْ وَلا تُسْأَلُونَ عَمَّا کَانُوا یَعْمَلُونَ» کی تلاوت کرتے ہوئے ، وضاحت کی : یہ آیت اس سے قبل دو آیت کے مطالب کے اعتبار سے ایک جیسا ہے لیکن لفظ کے اعتبار سے پہلی آیت سے فرق رکھتا ہے ؛ حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت یعقوب (ع) و حضرت اسحاق (ع) اپنے اولاد سے خطاب ہو کر فرماتے ہیں ، دنیا اور آخرت میں کامیابی و کامرانی دین داری پر منحصر ہے ؛ سبھی بزرگان دین لوگوں کے دین داری کے سلسلہ میں حساس تھے اور ان کو دین دار ہونے کی سفارش و نصیحت کرتے تھے ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے اس بیان کے ساتھ کہ دین داری عقیدہ سے عمل پر تجلی ہو بیان کیا : خداوند عالم سے منسلک و مرتبط ہونا انسی و جنی شیطان سے رابطہ ختم ہونے پر منحصر ہے ؛ سب سے بہتیرن رنگ خداوند عالم کا رنگ ہے اور خداوند عالم کا رنگ رکھنا یعنی دین خداوند عالم پر پابند ہونا ہے ؛ مرحوم آقای همدانی جو کہ علم اخلاق کے بے نظیر اساتیذ میں سے تھے ، اپنی سفارش و نصیحت میں فرماتے تھے کہ علم اخلاق میں کوئی چیز ظواہر شرعی کی پیروی کرنے سے بہتر نہیں جانتے ہیں ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اس بیان کے ساتھ کہ پیغمبران و اولیاء الہی کی زندگی مکمل طور سے اعلی نمونہ عمل ہے بیان کیا : دنیا و آخرت میں عالی مقامات پر پہوچنا پیغمبران و اولیاء کی زندگی کے نمونے کے طور پر اس پر عمل کرنے کی وجہ سے ہے ؛ علامہ طباطبائی فرماتے ہیں ، نجف کے بازار میں تھا کہ علی آقا قاضی نے میرے شانہ پر ہاتھ رکھا اور فرمایا عزیزم دنیا اور آخرت چاہتے ہو تو خداوند عالم سے رابطہ اور نماز شب کو ترک نہ کرو ۔
حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے کمال تک پہوچنے کے لئے لوگوں کی توجہ کے مسئلہ کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : علامہ قاضی کے ایک شاگرد بیان کر رہے تھے کہ ان کے ساتھ بازار میں جا رہے تھے کہ وہ کاہو (سلاد) خریدنے کے لئے ایک سبزی بیچنے والے کے پاس گئے اور کئی عدد کاہو جو ظاہری اعتبار سے اچھا نہیں تھا خرید لیا ، جب ہم لوگ اس سبزی بیچنے والے کی دوکان سے باہر آئے تو میں ان سے دریافت کیا کہ اس کے باوجود کے آپ نے اس کاہو کی پوری قیمت دی ہے پھر بھی کیوں اچھا کاہو نہیں اٹھایا ، تو انہوں نے کہا اگر میں اس کاہو کو نہیں لیتا تو کچھ گھنٹوں کے بعد یہ خراب ہو جاتا اور اس لئے میں نے اسے لے لیا اور اس دوکاندار کو نقصان ہونے سے بچا لیا ۔
انہوں نے بیان کیا : قرآن کریم صرف ایک تاریخی کتاب نہیں ہے اور گنہگار انسان کی زندگی کے واقعات کو سبق حاصل کرنے کے لئے نقل کیا ہے وضاحت کی : ایک مشہور ومعروف ضرب المثل ہے کہ کہا جاتا ہے ادب کو بے ادبوں سے سیکھنا چاہیئے اور قرآن کریم نے بھی گنہگار و برے انسان کے واقعات اور اس کے انجام کو بیان کرتا ہے تا کہ لوگ ان کی زندگی سے سبق حاصل کریں تا کہ ان کی جیسی زندگی میں گرفتار نہ ہوں ۔
حضرت آیت الله مظاهری نے اہنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : ذلت والی زندگی بسر کرنے والے جس کی طرف قرآن کرییم نے تاکید کی ہے ، یہ دین نہ ہونے کی وجہ سے ان کی زندگی اس طرح کی ہے ؛ زندگی دین داری کے ساتھ افتخار آمیز ہے ۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے کہا : مذہبیت سے خالی زندگی ایک خودبینی و خود پسندی زندگی ہے لیکن دین کے ساتھ زندگی دوسروں کے ساتھ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کرنے کے ساتھ زندگی ہے ، دیندار انسان اپنے دین کا خیال رکھنے کے علاوہ اپنے خانوادہ ، دوست و اہل کار کے دین کا بھی خیال رکھتا ہے اور اس چیز کو امر بالمعروف و نہی عین المنکر کی پیروری کر کے انجام دیتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۹۶/