19 August 2017 - 20:59
News ID: 429551
فونت
فارس الشہابی :
پلاننگ اور پروڈکشن کمیشن کے سربراہ نے کہا : شام کی تعمیر نو کیلئے ایرانی کمپنیوں کو ترجیح دی جائے گی ۔
فارس الشہابی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شامی پارلیمنٹ کے پلاننگ اور پروڈکشن کمیشن کے سربراہ فارس الشہابی نے اپنے ایک گفت و گو میں کہا ہے کہ شام کی تعمیر نو کے لئے ایرانی کمپنیوں کی خدمات کو حاصل کرنا ہماری پہلی اقتصادی ترجیح ہوگی۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم شام کی بحالی کے لئے ہمارے حامی ممالک اور اپنے جوانوں کو قربان کرنے والے ممالک کی شرکت چاہتے ہیں۔

الشہابی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی کمپنیاں شام کی تعمیر نو کے لئے بجلی، پانی کی فراہمی، سڑک اور شہری ترقی اور پیداواری لائنیں کے شعبوں میں باہمی شراکت داری کرسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم شام کی تباہی میں شریک ہونے والے ممالک کو اس ملک کی بحالی میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

شامی شہر حلب کے نمائندے نے کہا کہ ابھی صورتحال میں اسلامی جمہوریہ ایران اور شامی فریقین کے درمیان سفری، سامان کی نقل و حمل اور بینکاری تبادلات کی سہولیات پر مذاکرات ہو رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دیرالزور علاقے کی آزادی کے بعد ایران،عراق اور شام کے درمیان زمینی راستہ سرگرم ہونا چاہیئے کیونکہ مشترکہ دشمن اس راستے کی روک تھام کے لئے بہت سی کوششیں کرتا ہے اور یہ شامی جنگ کی اصلی وجہ تھی۔

شامی پارلیمنٹ کے پلاننگ اور پروڈکشن کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ دشمن اپنے ناپاک مقاصد کے حاصل کرنے میں کامیاب نہیں اور دیرالزور اور المیادین کی آزادی کے بعد تہران سے دمشق تک زمینی راستے سرگرم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شراکت داری کا مطلب صرف نمائشوں میں تجارتی وفدوں کی موجودگی نہیں بلکہ دونوں ممالک کی شہریوں اور کمپنیوں کے دورے کے مواقع فراہم کرنا اور دونوں تاجروں کے درمیان مستقل باہمی تعاون ہے۔

شامی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ہم شام میں ایرانی کمپنیوں کی سرگرمی اور سرمایہ کاری کے لئے تیار ہیں اور دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں اس ملک کی زیادہ مدد کی وجہ سے دمشق میں منعقد ہونے والی 59ویں عالمی نمائش کے میں سب سے بڑی شرکت کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ شام کی تعمیر نو کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران سب سے زیادہ شراکت داری کرے۔

تفصیلات کے مطابق، شامی دارالحکومت دمشق میں 17 سے 26 اگست تک 59ویں عالمی نمائش کا انعقاد کیا جائے گا جس میں 43 ممالک بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران کی سرکاری اور نجی کمپنیاں شریک ہوں گے۔/۹۸۸/ن۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬